1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سیاستدان کے لیے تامل ناڈو کی وزارت اعلیٰ کی بجائے جیل

مقبول ملک
14 فروری 2017

بھارتی سپریم کورٹ نے جنوبی ریاست تامل ناڈو کی مستقبل کی خاتون وزیر اعلیٰ کو چار سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ’غیر متناسب اثاثوں‘ کی مالکہ وی کے ششی کلا کو دس سال کے لیے کسی عوامی عہدے کے لیے امیدواری سے بھی روک دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XXF9
Indien Sasikala Natarajan
وی کے ششی کلا کو اب وزیر اعلیٰ ہاؤس کے بجائے چار سال جیل میں رہنا ہو گاتصویر: Getty Images/AFP/A. Sankar

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے نیوز ایجنسی روئٹرز کی منگل چودہ فروری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی سپریم کورٹ نے ششی کلا سے متعلق مقدمے میں آج اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جنوبی ریاست تامل ناڈو کی اس آئندہ وزیر اعلیٰ کو ریاستی سربراہ حکومت کے دفتر کی بجائے چار سال قید کے لیے جیل بھیج دیا۔

Jayalalithaa Jayaraman Indien
تامل ناڈو کی آنجہانی خاتون وزیر اعلیٰ جیاللیتا جیارامتصویر: picture alliance/dpa/Jagadeesh

وی کے ششی کلا کو یہ سزائے قید بدعنوانی کے ایک ایسے مقدمے میں سنائی گئی، جس کا تعلق 1990ء کی دہائی سے تھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد اب ششی کلا نہ صرف فوری طور پر وزیر اعلیٰ کا منصب نہیں سنبھال سکتیں بلکہ انہیں اگلے پورے ایک عشرے کے لیے اس عہدے پر منتخب بھی نہیں کیا جا سکے گا۔

اس مقدمے میں استغاثہ عدالت کے سامنے یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ ششی کلا اور ان کی سیاسی تربیت کرنے والی تامل ناڈو ہی کی سابق خاتون وزیر اعلیٰ جیاللیتا جیارام اس حد تک ’غیر متناسب اثاثوں‘ کی مالک تھیں، جو وہ اپنے عوامی عہدوں کی وجہ سے ملنے والی تنخواہوں سے ممکنہ طور پر کبھی خرید ہی نہیں سکتی تھیں۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق یہ دونوں سیاستدان خواتین کئی بنگلوں، متعدد لگژری کاروں، چائے کی کئی باغات اور سونے اور چاندی کے بہت سے زیورات کے علاوہ ہزاروں بہت مہنگی ساڑھیوں کی بھی مالک تھی۔

Oberstes Gericht Delhi Indien
ششی کلا کو سزائے قید کا حکم نئی دہلی میں بھارتی سپریم کورٹ نے سنایاتصویر: picture-alliance/dpa

جیاللیتا ماضی کی ایک بہت کامیاب فلمی اداکارہ تھیں، جنہوں نے 90ء کی دہائی کے شروع میں ایک علاقائی سیاسی جماعت AIADMK کی رکن کے طور پر سیاست میں قدم رکھا تھا اور 1991ء میں ملک کی بہت خوشحال جنوبی ریاست تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ منتخب کر لی گئی تھیں۔

جیاللیتا ریاستی سربراہ حکومت کے طور پر چار مرتبہ دوبارہ منتخب کی گئی تھیں اور دسمبر 2016ء میں جب ان کا اچانک انتقال ہو گیا تھا، تو اس وقت بھی وہ تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ ہی تھیں۔

وی کے ششی کلا کے بارے میں یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ وہ ماضی میں ایک ایسی سیلز وومن رہ چکی ہیں، جو ویڈیو کیسٹیں فروخت کیا کرتی تھیں۔ انہوں نے جیاللیتا کو اس وقت بہت متاثر کیا تھا، جب انہوں نے جیاللیتا کی ایک سیاسی مہم کے لیے ایک ویڈیو بنائی تھی۔

جیاللیتا کی موت کے بعد پس منظر میں رہنے والی ایک مشیر کی بجائے ششی کلا نے پارٹی کے اندر اپنی حمایت میں اضافہ کیا اور عبوری قیادت کو پیچھے کرتے ہوئے اپنی سیاسی پارٹی کی سربراہ بھی چن لی گئی تھیں۔

ششی کلا اپنے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے وقت خود عدالت میں موجود نہیں تھیں اور نئی دہلی میں عدالت عظمیٰ نے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر خود کو پولیس کے حوالے کر دیں تاکہ جیل بھیجے جانے کے بعد وہ اپنی سزا کاٹنا شروع کر سکیں۔

India Jayalalithaa Trauer
بہت مقبول خاتون سیاستدان جیاللیتا جیارام گزشتہ دسمبر میں اچانک انتقال کر گئی تھیںتصویر: picture alliance/AP Photo/R. Maqbool

اسی مقدمے میں انڈین سپریم کورٹ نے وی کے ششی کلا کی ایک بھانجی اور ایک بھتیجے کو بھی، جو اس مقدمے میں شریک ملزمان تھے، بدعنوانی کے جرم میں چار چار سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

اس وقت تامل ناڈو کے عبوری وزیر اعلیٰ او پنیرسیلوَم ہیں، جنہیں ششی کلا نے پارٹی قیادت کے مقابلے میں ہرا دیا تھا لیکن اب ششی کلا کے سیاسی طور پر بہت آگے آنے کی مخالفت کرنے والے یہی سیاستدان تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

تامل ناڈو میں مختلف صنعتوں کے لیے مینوفیکچرنگ پلانٹ تیار کرنے والی غیر ملکی فرموں کی بے تحاشا دلچسپی کے وجہ سے اس بھارتی ریاست کو امریکی شہر ڈیٹرائٹ کی نسبت سے ’ایشا کا ڈیٹرائٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں