1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

بھارتی شہری  پھل کھائیں اور پانی کی کمی پر قابو پائیں

بینش جاوید
5 اپریل 2017

محققین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گندم اور مرغی کے استعمال کی جگہ اگر خربوزوں، انگوروں، پپیتے اور سنگتروں کا استعمال بڑھا دیا جائے تو ملک میں پانی کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ajwp
Afghanistan Landwirtschaft in der Provinz Badakhshan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Hossaini

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق  سن 2050 تک بھارت کی آبادی 1.6 بلین  تک بڑھ سکتی ہے اور اس آبادی کے لیے صاف پانی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب  پانی کا استعمال ایک تہائی کم کر دیا جائے۔ بڑھتی آبادی خوراک کی مانگ میں اضافے کا سبب بھی بنے گی جو زراعت میں پانی کے زیادہ استعمال کا باعث بنے گا۔

سن 2050 تک  اگر کاشت کاری کے طریقوں، اور ان اجناس کی کاشت کو نہ روکا گیا جن کی پیداوار کے لیے زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے تو زراعت میں بھارت کے کل پانی کا ستر فیصد پانی استعمال ہوگا۔

Kanada Ottawa Soyabohnenfeld
سن  2011 میں  بھارت ضرر رساں گیسوں کے اخراج والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھاتصویر: S. Griffiths

اس تحقیق کے مصنف جیمز ملر کا کہنا ہے،’’ کھانے پینے کی عادات میں معمولی سی تبدیلی سے ملک میں خوراک کے بہتر نظام کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔‘‘ ماہرین کی رائے میں بہترین حل یہ ہے کہ خوراک میں دالوں کے استعمال کو بڑھایا جائے اور امرود، انگور اور آم جیسے پھل جن کی کاشت میں کافی پانی درکار ہوتا ہے ان کا استعمال کم کر دیا جائے۔ خوراک میں اس طرح کی تبدیلی نہ صرف  سرطان اور دل کے امراض میں کمی کا باعث بنے گی بلکہ  فضا کے لیے ضرر رساں گیسوں میں بھی تیرہ فیصدکمی آئے گی۔

سن  2011 میں  بھارت ضرر رساں گیسوں کے اخراج والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھا۔ فہرست میں بھارت سے پہلے امریکا، چین اور برازیل کے نام شامل تھے۔