1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی صدر کا پارلیمان سے خطاب

4 جون 2009

بھارتی صدر پرتبھادیوی سنگھ پاٹل نے جمعرات کے روز پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے رسمی خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے کانگریس پارٹی کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کے اگلے پانچ سال کی پالیسیوں کا خاکہ پیش کیا۔

https://p.dw.com/p/I3ZM
بھارتی صدر نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کےمشترکہ اجلاس سےخطاب کیاتصویر: UNI

حالانکہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا رسمی خطبہ ایوان کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہر سال ہوتا ہے لیکن چونکہ متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت نے حال ہی میں اقتدار سنبھالا ہے اس لئے صدر کی اس تقریر کا سب کو بڑی شدت سے انتظار تھا۔ صدر پرتبھا پاٹل نے اپنی تقریر میں داخلی سلامتی، دہشت گردی، فرقہ وارانہ خیرسگالی، اقتصادی صورتحال، زراعت اور عورتو ں کو خواندہ بنانے سمیت متعدد امور کا احاطہ کیا۔

صدر نے حکومت کے ابتدائی 100 دنوں کے پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یو پی اے حکومت خواتین کو قانون ساز اداروں میں مناسب نمانئدگی دینے کے لئے آئندہ 100دنوں کے اندر خواتین ریزرویشن بل کو منظور کرانے کے لئے آئینی اقدامات کرے گی۔ یہ بل مختلف وجوہات کی بنا پر ایک عرصے سے التوا میں پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو صنفی فرق اور عورت ہونے کی وجہ سے مختلف مواقع سے محروم ہونا پڑتا ہے اس لئے انہیں بااختیار بنانے کے لئے ایک قومی مشن شروع کرنے کی سمت قدم اٹھایا جائے گا اور حکومت قومی خواندگی مشن کو خواتین کی خواندگی کا قومی مشن میں تبدیل کرکے اگلے پانچ برسوں میں ملک کی تمام خواتین کو خواندہ بنائے گی۔

صدر نے کہا کہ حکومت داخلی سلامتی پر خصوصی توجہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ داخلی سلامتی کی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت پہلے ہی ایک تفصیلی منصوبہ تیار کرچکی ہے اسے مقررہ وقت کے اندر نافذ کیا جائے گا۔جب کہ ملک کی حفاظت کے لئے فوج کو جدید بنایا جائے گا۔

اقلیتوں کی بہبود کی بارے میں حکومت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے صدر پاٹل نے کہا کہ اوقاف کی انتظامیہ کو مضبوط اور جدید بنانے کے ساتھ سفر حج کے نظام میں اصلاح کے اقدامات کئے جائیں گے اور ایک یکساں مواقع کمیشن قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کو آئندہ بھی اولین ترجیح دینے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

خارجہ پالیسی کے حوالے سے صدر نے کہا کہ حکومت تمام دیرینہ مسائل کو حل کرنے اور خطے کے وسائل سے بھرپور استفادہ کو یقینی بنانے کے لئے اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ مل کرکام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی شکل دے گا لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ بھارت کے خلاف دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کے ساتھ نمٹنے میں کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ پرتبھا پاٹل نے کہا کہ عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہونے کی حیثیت سے بھارت بین الاقوامی دہشت گردی اور دیگر تشویش ناک معاملات سے نمٹنے میں دوسرے ملکوں کے ساتھ اشتراک کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یورپی ملکوں کے ساتھ سفارتی کوششوں کو پائیدار بنائے گی اور خلیجی ملکوں کے ساتھ روایتی اور قریبی تعلقات کومضبوط بنائے گی۔

صدر نے اقتصادی شرح نمو کو پچھلے پانچ برسوں میں تیز ی سے اوسطاَ 8.5 فیصد تک بڑھانے پر ڈاکٹر من موہن سنگھ حکومت کی ستائش کی اور کہا کہ اس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع بڑھے ہیں اور حکومت دیہی روزگار کی ضمانت دینے کے قابل بن سکی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ برسوں میں قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون (نریگا) کو اور بھی موثر بنایا جائے گا، قومی صحت مشن کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور خط افلاس سے نیچے زندگی گذارنے والوں تک قومی صحت بیمہ اسکیم کو عام کیا جائے گا۔

رپورٹ : افتخار گیلانی

ادارت : عاطف توقیر