1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزارت کا مشورہ: گوشت نہ کھائیں، سیکس نہ کریں

جاوید اختر، نئی دہلی
14 جون 2017

بھارت میں دیسی طریقہء علاج کو فروغ دینے والی وزارت نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ خوبصورت اور صحت مند بچہ چاہتی ہیں تو دوران حمل گوشت نہ کھائیں، سیکس نہ کریں اور اپنے کمرے میں خوبصورت تصاویر آویزاں کریں۔

https://p.dw.com/p/2egM4
Indien Amritsar  Schwangere Frauen
تصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu

بھارت کی وزارت آیوش (آیوروید، یوگا و نیچروپیتھی، یونانی، سدھا اور ہومیوپیتھی) کی طرف سے اس مشورے پر ملک میں تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔آیوش نے گزشتہ دنوں ہیلتھ ایڈیٹرس کانفرنس کے دوران زچہ و بچہ کی دیکھ بھال کے موضو ع پر سرکاری طور پر تیارکردہ ایک کتابچہ تقسیم کیا تھا۔ اس میں خواتین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ خوبصورت اور صحت مند بچہ چاہتی ہیں تو حمل کے دوران گوشت اور انڈے  جیسے نان ویج کھانے نہ کھائیں، سیکس تو قطعی نہ کریں، ’غلط صحبت‘ سے بچیں، ذہن کو روحانی خیالات سے معمور کریں، مذہبی اور خوبصورت تصویروں سے اپنے کمرے کو سجائیں، غصے اور نفرت سے بچیں، ہمیشہ اچھے لوگوں کے ساتھ اور پرسکون ماحول میں رہیں۔
کتابچے میں گوکہ دوران حمل یوگا اور اچھی خوراک کے فوائد سے بھی آگاہ کیا گیا ہے تاہم یہ بھی بتایاگیا ہے کہ اس دوران خواتین کو عظیم شخصیات کی زندگیوں کا مطالعہ کرنے میں خود کو مصروف رکھنا چاہئے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ان باتوں کا حمل پر کیا اثر پڑتا ہے۔ اس معاملے پر تناز عہ پیدا ہونے کے بعد وزارت آیوش نے وضاحت کی ہے کہ یہ کوئی حکم نہیں ہے بلکہ صرف مشورہ ہے۔ کتابچہ تیار کرنے والے ادارے سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یوگا اینڈ نیچروپیتھی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایشور آچاریہ کا کہنا تھا، ’’اس کتابچے میں حاملہ خواتین کو یوگا، خوراک اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے بارے میں کئی مشورے دیے گئے ہیں۔ ان مشوروں پر عمل کرنا لازمی نہیں ہے، جنہیں پسند آئے وہ ان پر عمل کر سکتے ہیں۔‘‘

بھارتی قوم پرستوں کا ’برتر بچے‘ بنانے کا دعوی
تاہم یہاں بیشتر ڈاکٹروں نے اس مشورے سے بھی عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔گائناکالوجسٹ ڈاکٹر منداکنی کماری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حمل کے دوران خواتین میں خون کی کمی رہتی ہے اور نان ویج کھانے پروٹین، آئرن اور کاربوہائیڈریٹ کا اچھا ذریعہ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر سب کچھ معمول کے مطابق ہے تو سیکس سے بھی کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
ایک دوسری سینئر گائناکالوجسٹ ڈاکٹر مالویکا سبھروال کا کہنا تھا، ’’حکومت کا یہ مشورہ بے تکا ہے۔ پروٹین کی کمی، قلت تغذیہ اور انیمیاحاملہ خواتین کی صحت کے لئے تشویش کا سب سے زیادہ موجب ہوتا ہے اور گوشت میں پروٹین اور آئرن دونوں ہی ہوتے ہیں اور جہاں تک معاملہ سیکس کا ہے تو اگر حمل معمول کے مطابق ہے توغیر ضروری محتاط کی کوئی ضرورت نہیں کیوں کہ بچہ دانی میں بچے کو امینوٹک فلویڈ اور
عضلات کے ذریعہ محفوظ رکھنے کا کا قدرتی نظام موجود ہوتا ہے۔‘‘

سبھروال کا تاہم کہنا تھا کہ بعض تحقیقی نتائج سے پتہ چلا ہے کہ زچہ میں دباو ، بے چینی اور مایوسی بچے کے نشوو نما کو متاثر کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر سبھروال کا مشورہ ہے کہ’’حاملہ خواتین کو خوش رہنے کی ضرورت ہے۔ وہ خوش و خرم رہیں اور خاندان الوں کے لیے مشورہ ہے کہ وہ حاملہ خاتون کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کریں۔‘‘
واضح رہے کہ بھارت میں ہر سال چھبیس ملین بچے پیدا ہوتے ہیں۔ زچگی کے دوران ہر سال تقریباً چوالیس ہزار خواتین لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کی حکومت کے دوران خواتین اور بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ایسا متنازعہ مشورہ سامنے آیا ہے۔ چند ماہ قبل بی جے پی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) سے وابستہ تنظیم گربھ گیان انوسندھان کیندر نے اعلیٰ نسل اور خوبیوں کے حامل بچے پیدا کرنے کا طریقہ بتایا تھا، جس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔

 اس سے پہلے حکمراں بی جے پی کے قریبی سمجھے جانے والے یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی نے ایک ایسی دوا پیش کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے استعمال سے اولاد نرینہ کی پیدائش یقینی ہے۔
یہاں ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا ایک طبقہ اور دائیں بازوکے شدت پسند ہندو گروپ صحت اور دیگر شعبوں میں غیرسائنسی نظریات کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔