1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر میں اہم ٹریڈ یونین لیڈراورعلیحدگی پسند گرفتار

عابد حسین7 ستمبر 2015

بھارتی کشمیر میں ٹریڈ یونین اور علیحدگی پسند تحریک کے حامی لیڈروں کی گرفتاری کے باوجود آج کی ہڑتال کو مقامی میڈیا نے کامیاب قرار دیا ہے۔ آج کی ہڑتال سیلاب متاثرین کے لیے حکومت کی ناکافی امداد کے کی وجہ سے کی گئی۔

https://p.dw.com/p/1GSDT
تصویر: Getty Images/AFP/R. Bhat

پولیس نے ہڑتال کا اعلان کرنے والے چھ مزدور لیڈروں کو گرفتار کرنے کا بتایا ہے۔ اِن کی گرفتاریاں اتوار اور پیر کی درمیانی شب عمل میں آئیں۔ پولیس نے علیحدگی پسندی کے حامی مرکزی لیڈروں سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کو ایک خصوصی حکم پر گھروں پر نظربند کر دیا ہے۔ سرینگر پولیس کے ایک سینیئر افسر کے مطابق مزدور یونینوں کے لیڈروں کی گرفتاری حفاظتی تدابیر کا حصہ ہے۔ پولیس افسر نے سیاسی لیڈروں کی نظربندی کو دنگے فسادات کے تناظر میں قرار دیا ہے۔ ہڑتال کے دوران ممکنہ جلوس اور ہنگامہ آرائی سے سرینگر کے مرکزی کاروباری علاقے کو محفوظ رکھنے کا بھی بندوبست کیا گیا۔ پولیس نے رکاوٹوں اور اضافی نفری کے ساتھ کاروباری علاقے کو ہر قسم کی ٹریفک اور پیدل افراد کے لیے بند کر دیا تھا۔

آج کی ہڑتال کے دوران دوکانیں، بازار، اسکول اور تقریباً تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ یہ ہڑتال صرف جموں و کشمیر کے صدر مقام سرینگر تک محدود نہیں رہی بلکہ کئی دوسرے قصبات اور شہروں میں بھی یہی صورت حال دیکھی گئی۔ عام ہڑتال سیلاب کی تباہ کاریوں کی پہلی برسی پر کی گئی تھی۔ کاروباری اور تجارتی مراکز کے ساتھ ساتھ بسیں اور ٹیکسیاں بھی سڑکوں پر سے غائب تھیں۔ بھارتی کشمیر میں اِس ہڑتال کو مقامی ذرائع ابلاغ اور عینی شاہدین نے مجموعی طور پرکامیاب قرار دیا ہے۔

Indischer Soldat in Kaschmir 21.05.2014
سرینگر کے مرکزی کاروباری علاقے کو محفوظ رکھنے کا بھی بندوبست کیا گیاتصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

گزشتہ ایک صدی کے دوران سن 2014 میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کو سنگین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اِس سیلاب میں کم از کم 300 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور لاکھوں روپے کے مالی نقصان کا سامنا عام و خاص کو کرنا پڑا تھا۔ جموں و کشمیر کی حکومت نے مودی گورنمنٹ سے سیلاب کی تباہ کاری کے بعد شروع کیے گئے بحالی کے عمل اور متاثرین کی امداد کے لیے 440 بلین بھارتی روپے کی امداد کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ مرکزی حکومت نے ابھی تک اِس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

بھارت کی مرکزی حکومت نے سیلاب سے ہونے والے نقصان کا اندازہ سولہ بلین ڈالر لگایا ہے اور اب تک 750 ملین خرچ کرنے کا بھی بتایا گیا ہے۔ شدید سیلاب کے متاثرین کے لیے ناکافی امداد پر کشمیری متاثرین نریندر مودی کی حکومت سے ناراض دکھائی دیتے ہیں عام لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے الیکشن کی انتخابی مہم میں متاثرین کی ہر ممکن مدد کا یقین دلایا تھا لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ سردیوں کی آمد ہے اور غریب لوگ سر چھپانے کے لیے چھت سے بھی محروم ہیں۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہڑتال سے عوام اپنا عدم اطمینان مرکزی حکومت پر ظاہر کرنا چاہتے تھے۔