1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: اسمبلی انتخابات میں زبردست الٹ پھیر

13 مئی 2011

بھارت میں پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کئی بڑے الٹ پھیر ہوگئے ہیں، جن کا مرکز میں متحدہ ترقی پسند اتحاد پر اثر پڑنا لازمی ہے۔ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کو بے مثال کامیابی ملی ہے۔

https://p.dw.com/p/11Fg4
تصویر: AP

پانچ ریاستوں مغربی بنگال، تامل ناڈو، کیرالہ، آسام اور پانڈیچری میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے قومی سیاست اور اگلے سال کئی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات نیز 2014ء میں ہونے والے عام انتخابات پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

آج جمعہ کو سامنے آنے والے ان نتا ئج کے مطابق جمہوری طورپر منتخب دنیا کی طویل ترین کمیونسٹ حکومت کا قلعہ مغربی بنگال میں مسمار ہوگیا، جنوبی ریاست تامل ناڈو میں مرکزی حکومت کی حلیف ڈی ایم کے کا تختہ الٹ گیا ہے اور کیرالہ میں روایتی حکمران ایل ڈی ایف کی جگہ کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف کو کامیابی ملی ہے تاہم آسام میں کانگریس دوبارہ اقتدار میں آ گئی ہے۔

Wahlen in Indien 2009
تصویر: AP

ان انتخابات میں سب سے زیادہ برا حال مغربی بنگال میں بائیں بازو کے محاذ کی حکومت کا ہوا، جو پچھلے 34 برسوں سے اقتدار میں تھی۔ اسے ایک تاریخی واقعہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کو شکست دینے کی اب تک کی ساری کوششیں ناکام ثابت ہوتی رہی تھیں لیکن ریلوے کی وزیر اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینرجی کی آندھی میں ’سرخ قلعہ‘ مسمار ہوگیا۔ حالانکہ مرکز میں حکمران کانگریس پارٹی نے اپنی حلیف ترنمول کانگریس کے ساتھ اس الیکشن میں حصہ لیا تھا لیکن اسے بہت زیادہ کامیابی نہ مل سکی۔ ترنمول کانگریس کی کامیابی کے بعد اب ممتا بینرجی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگئی ہیں اور وہ حکومت کی بہت ساری اقتصادی پالیسیوں پر اثر انداز ہوں گی۔ واضح رہے کہ مسلمانوں کی تعلیمی اور اقتصادی پسماندگی کا جائزہ لینے والی سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مغربی بنگال میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ پسماندہ قرار دیا تھا۔

تامل ناڈو کے انتخابی نتائج کا بھی مرکز کی سیاست پر زبردست اثر پڑے گا۔ یہاں حکمران یو پی اے کی حلیف ڈی ایم کے کو جیہ للیتا کی قیادت والی اے آئی اے ڈی ایم کے کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈی ایم کے حکومت کی ایک بڑی حلیف جماعت ہے لیکن اس کی شکست کے بعد اس کے اتحاد سے باہر نکل جانے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے، جس کے سبب کانگریس کو اپنی حکومت برقرار رکھنے کے لیے ملائم سنگھ کی قیادت والی سماج وادی پارٹی سے ہاتھ ملانا پڑ سکتا ہے۔

جنوبی ریاست کیرالہ میں حسب توقع لیفٹ فرنٹ کی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ کانگریس کی قیادت والی یو ڈی ایف ایک بار پھر اقتدار میں آ گئی ہے۔ آسام میں البتہ ترون گوگوئی کی قیادت والی حکومت دوبارہ اقتدار میں آئی ہے۔ یہاں قوم پرست ہندوؤں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو بری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے حالانکہ اس نے بنگلہ دیشی شہریوں کا مسئلہ اٹھا کر ہندو ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ کانگریس کے جنرل سیکرٹری دگ وجے سنگھ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ترون گوگوئی نے ریاست میں امن و امان قائم رکھنے میں نہ صرف زبردست کامیابی حاصل کی بلکہ انہوں نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں بھی اہم رول ادا کیا۔ دوسری طرف بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کا آسام گن پریشد سے اتحاد ہوا ہوتا، تو الیکشن کے نتائج کچھ اور ہوتے۔

مغربی بنگال کے وزیراعلیٰ بدھا دیب بھٹاچاریہ، تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کروناندھی اور کیرالہ کے وزیر اعلیٰ اچوتانند ن نے اپنے اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے ہیں۔ دوسری طرف یہ پہلا موقع ہوگا جب ملک میں ایک ساتھ چار ریاستوں کی وزرائے اعلیٰ خواتین ہوں گی۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی د ہلی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں