1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت بین الاقوامی سرمایہ کاری کا راستہ کھولے: امریکہ کا مطالبہ

8 فروری 2011

بھارتی معیشت کی شرح نمو میں سال رواں میں ریکارڈ اضافے کی امید کی جا رہی ہے۔ اکتیس مارچ کو اختتام پذیر ہونے والے مالی سال کے بارے میں یہ پیشنگوئی پیر کو سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں کی گئی۔

https://p.dw.com/p/10CdN
تصویر: picture-alliance/ landov

سرکاری اندازوں کے مطابق رواں مالی سال بھارت میں اقتصادی شرح نمو 8.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جو گزشتہ تین برسوں کی بالا ترین سطح ہوگی۔ جنوب ایشیائی ملک بھارت میں اس وقت اقتصادی شرح نمو کے بارے میں پائی جانے والی خوش اُمیدی کی اصل وجہ اس ملک کی زراعت پر ایک بار پھر دیا جانے والا زور ہے۔ اس وقت بھارت زرعی شعبوں کو زیادہ سے زیادہ ترقی دینے پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔

عالمی اقتصادی بحران کے دور میں بھارت کے مالی سال دو ہزار نو اور دس کے دوران اقتصادی شرح نمو 8 فیصد تھی لیکن پھر بھی اس وقت وزیراعظم من موہن سنگھ کی حکومت کو ملک میں پائی جانے والی شدید مہنگائی کے مسائل کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اُس کے اقتصادی شرح نمو پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ بھارت میں پیاز کی قیمتوں میں ہوش ربُا اضافے کے سبب دیگراشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Indien Wirtschaft Symbolbild Kaufkraft Konsum kaufhaus Moderne inidsche Frauen
بھارت کی سُپر مارکیٹس میں صارفین کی ریل پیلتصویر: picture-alliance/ dpa

اُدھرامریکہ کے کامرس سیکریٹری گیری لوک نے ایک تازہ ترین بیان میں بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی اقتصادیات کو وسیع تر بنانے کے لیے تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دیتے ہوئے ملک سے غربت کے خاتمے کی کوشش کرے۔

گیری لوک ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے مابین بڑھتے ہوئے سیاسی روابط کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کو بھی مضبوط تر بنایا جائے۔ انہوں نے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بھارتی مارکیٹ تک رسائی کے متنازعہ موضوع پر بھی بحث کی۔

اگرچہ بھارت کا کہنا ہے کہ اُس نے گزشتہ 20 برسوں کے دوران اقتصادی شعبے میں غیر معمولی حریت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوانین میں نرمی پیدا کی ہے تاہم وہاں اب بھی بہت سے اہم نفع بخش شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کی سرمایہ کاری پر پابندی ہے۔ خاص طور سے ایک ایسے وقت میں جب کہ ملک کا صارفین طبقہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے وہاں غیرملکی سُپرمارکیٹس کے قیام میں اب بھی رکاوٹیں ہیں۔

نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گیری لوک نے کہا، ’ اس میں کوئی شک نہیں کی بھارت نے اپنی معیشت کو لبرل بنانے میں فراخدلانہ اقدامات کیے ہیں، تاہم اب بھی یہاں غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں پائی جاتی ہیں۔‘

China Indien Wirtschaft Importe
بھارت کے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی بڑھ رہے ہیںتصویر: CNC

امریکہ کے کامرس سیکریٹری گیری لوک نے بھارت کو یقین دلایا ہے کہ امریکی بزنس نئی دہلی حکومت کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں نہایت مدد گار ثابت ہوگا، جس کے مطابق بھارتی عوام کا معیار زندگی بلند ہو سکے گا۔ گیری لوک بھارت کے دورے پر 24 بڑی امریکی کمپنیوں کے اعلیٰ اہلکاروں کے ساتھ ہیں۔ جن میں دفاعی اور جوہری شعبوں کے چوٹی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی Chain سُپر مارکیٹ Carrefour نے حال ہی میں بھارت میں اپنا پہلا ہول سیل اسٹور کھولا ہے تاہم اسے دیگر بڑے سُپر مارکیٹس کی طرح صارفین کے لئے اپنی مصنوعات براہ راست فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بھارت میں اس وقت محض Reebok اور Marks & Spencer کو بزنس کی اجازت ہے۔

اُدھر دنیا کی چند سب سے بڑی سُپر مارکیٹس میں سے ایک ’ وال مارٹ‘ نے اپنا پہلا ہول سیل اسٹور بھارت میں کھول دیا ہے اور آئندہ چار سالوں میں یہ مزید 10 اسٹورز کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں