1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: تیلنگانہ ریاست تشکیل دینے کی کوششیں تیز تر

5 جولائی 2011

بھارتی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے راجیہ سبھا کے نو اراکین نے ریاست آندھرا پردیش کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے استعفے دے دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11ou2
تصویر: AP

بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کو تقسیم کر کے ایک نئی تیلنگانہ ریاست تشکیل دینے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں حکمران جماعت کانگریس کے نو اراکین نے اسمبلی سے استعفے دے دیے ہیں تاکہ مرکزی حکومت پر نئی ریاست بنانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا جا سکے۔ اگر ان اراکین کے استعفے منظور کر لیے جاتے ہیں تو آندھرا پردیش اسمبلی میں کانگریس کی حکومت کی معمولی اکثریت کم ہو کر آدھی رہ جائے گی۔

کانگریس کے مطابق ان اراکین نے اپنے استعفے راجیہ سبھا کے اسپیکر کو پیر کے روز پیش کیے۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے لوک سبھا کے ایک ممبر نے بھی استعفیٰ دینے کی دھمکی دی ہے۔ تیلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مطالبہ بھارت میں کئی عشروں سے کیا جا رہا ہے۔

Indien Studenten Prostest in Telangana
تیلنگانہ ریاست کے قیام کی حمایت میں طالب علموں کا مظاہرہتصویر: AP

کانگریس کے ریاستی وزیر کے جانا ریڈی کا کہنا تھا: ’’آج چار جولائی ہے جو کہ امریکہ کا یوم آزادی ہے، اور ہماری خواہش ہے کہ یہ دن تیلنگانہ کے لوگوں کی آزادی کا دن بھی بنے۔‘‘

خیال رہے کہ مجوزہ نئی ریاست میں بھارت کا تکنیکی مرکز کہلانے والا شہر حیدرآباد بھی شامل کیا گیا ہے۔ حیدر آباد آندھرا پردیش کا دارالحکومت بھی ہے۔

ریڈی کا کہنا ہے کہ حکومت دو برس پہلے کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ریاست کی تشکیل کا کام فوری طور پر شروع کرے۔ تاہم بھارت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی آخری فیصلہ نہیں کیا ہے، اور یہ کہ یہ ایک انتہائی حساس اور پیچیدہ معاملہ ہے۔

نئی دہلی نے نو دسمبر دو ہزار نو کو آندھرا پردیش کو تقسیم کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم دو ہفتے بعد اس کا موقف تھا کہ رقبے کے حوالے سے بھارت کی پانچویں بڑی ریاست کی تقسیم پر اتفاق رائے ضروری ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید