1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، جرمن سفارتی تعلقات کے 60 برس

14 ستمبر 2011

بھارت اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات کے ساٹھ برس مکمل ہونے پر دونو ں ممالک مختلف پروگرام منعقد کررہے ہیں۔ پندرہ ماہ تک چلنے والے ان پروگراموں کا افتتاح اگلے ہفتے نئی دہلی میں ایک میوزیکل کنسرٹ کے ساتھ ہوگا۔

https://p.dw.com/p/12Yra
تصویر: German Embassy- New Dehli

اسی حوالے سے نئی دہلی میں جرمن سفارت خانے کے باہربھارت جرمن دوستی کی علامت کے طور پر ایک Mascot کی نقاب کشائی کی گئی۔

ساٹھ سالہ سفارتی تعلقات کی تقریبات کو مزید پروقار اور دلچسپ بنانے کے لئے جرمن سفارت خانہ نے ایک Mascot کے انتخاب کے لئے مقابلے کا انعقاد کیا تھا جس میں ہزاروں شرکا نے حصہ لیا۔ اس مقابلے میں بہر حال دہلی یونیورسٹی کے کالج آف آرٹ کی طالبہ اینی کماری نے باز ی مارلی۔ جن کے تیار کردہ BUDDY BEAR کو جرمن سفارت خانے کی عمارت کے باہر نصب کرنے کےلئے منتخب کیا گیا۔ یہ مسکراتا ہوا Buddy Bear اب جرمن سفارت خانے میں داخل ہونے والے ہر شخص کے علاوہ اگلے پندرہ ماہ تک ہونے والے تقریبات میں لوگوں کا استقبال کرے گا۔

جرمنی اور بھارت کے درمیان باہمی تعلقات آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہوں گے، جرمن سفیر تھامس ماٹوسیک
جرمنی اور بھارت کے درمیان باہمی تعلقات آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہوں گے، جرمن سفیر تھامس ماٹوسیکتصویر: German Embassy

اینی کماری نے اپنے فن پارے کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقابلے میں شرکا ءسے ایک 2D ماڈل بنانے کے لئے کہا گیا تھا جس میں ان کا بنایا ہوا Buddy Bear لوگوں کو پسندآیا اور اس ماڈل کے مطابق انہوں نے پوری محنت اور لگن کے ساتھ چا ر ہفتے میں اصل Mascot تیار کیا۔ اینی کمار ی نے کہا کہ یہ Mascot بھارت، جرمن دوستی کی علامت ہے ۔ اس میں جن رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے وہ بھارت میں عام طور پر استعمال کیے جاتے ہیں ۔ مثلاﹰََ راجستھان میں استعمال ہونے والے شوخ رنگ۔ اس میں جو علامات استعمال کی گئی ہیں وہ بھارتی علامات ہیں۔ مثلاﹰ بھارت کا قومی پرندہ، قومی جانور اور قومی پھول۔ اس کے علاوہ اس Mascot کے درمیان محبت کی لافانی یادگار تاج محل کودکھایا گیا ہے ۔ اینی کہتی ہیں کہ انہوں نے تاج محل کو بھارت اور جرمنی کے درمیان محبت کی علامت کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس Mascot میں جرمنی کے قومی پرچم کے رنگوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ خاص طور پر سنہرے رنگوں کو، کیونکہ بھارت میں سنہرا رنگ کافی پسند کیا جاتا ہے اور زیورات وغیرہ میں اسے خوب استعمال کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ پہلا Buddy Bear جرمن سنگ تراش رومن اسٹروبل نے 2001 میں تیار کیا تھا اور اس وقت برلن میں تقریباﹰ 140 Buddy Bears نمائش کے لئے موجود ہیں۔ 2002 کے بعد سے اب تک 25 ملین سے زیادہ سیاحوں نے ان بیئرز کو دیکھا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے کالج آف آرٹ کی طالبہ اینی کماری کے تیار کردہ BUDDY BEAR کو جرمن سفارت خانے کی عمارت کے باہر نصب کرنے کےلئے منتخب کیا گیا ہے
دہلی یونیورسٹی کے کالج آف آرٹ کی طالبہ اینی کماری کے تیار کردہ BUDDY BEAR کو جرمن سفارت خانے کی عمارت کے باہر نصب کرنے کےلئے منتخب کیا گیا ہےتصویر: German Embassy, New Dehli

پندرہ ماہ تک چلنے والی تقریبات کے دوران بھارت اور جرمنی کے درمیان سیاست، تجارت، ثقافت، تعلیم، سائنس اور تحقیق سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو مختلف پروگراموں کے ذریعہ پیش کیا جائے گا۔ ان تقریبات کا آغا ز اگلے ہفتے قومی دارالحکومت نئی دہلی میں Infinite Rhythms کے نام سے ایک موسیقی کے پروگرام سے ہوگا۔ اس میں ممبئی کے موسیقار سیوامنی اور جرمنی کے ڈورٹمنڈ کےموسیقار کرسٹوف ہیبرر اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔

دریں اثنا Mascot کی رونمائی کے موقع پربھارت میں جرمن سفیر تھامس ماٹوسیک نے کہا کہ جرمنی اور بھارت کے درمیان باہمی تعلقات آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے تاہم کہا: ”صنعت کاری کے لئے آپ کو اپنے نوجوان نسل کو تربیت یافتہ بنانا ہوگا۔ بھارت کو یہ فائدہ حاصل ہے کہ اس کے پاس ایسی نوجوان اور پرجوش نسل موجود ہے۔ ہمارے یہاں عمر دراز لوگو ں کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ چین ایک بچہ پالیسی کی وجہ سے خود مصیبت میں پھنسا ہوا ہے۔ دوسری طرف بھارت میں اگلے پندرہ برس میں ایسے800 ملین افراد ہوں گے جو ورکنگ ایج میں ہوں گے لیکن اس بے پناہ صلاحیت سے استفادہ کرنے کے لیے انہیں تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ بنانے کی ضرورت ہے۔“

تھامس ماٹوسیک نے اس موقع پر کہا کہ یہ ایک باہمی فائدے یعنی Give and Take کا عمل ہے۔ ہمارے پاس ٹیکنالوجی ہے اور بھارت کے پاس افرادی قوت۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: افسر اعوان