1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں اب مودی ’خیر سگالی‘ بھوک ہڑتال پر

17 ستمبر 2011

بھارت میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سرکردہ رہنما اور ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے ’خیر سگالی کی ترویج کے لیے‘ آج ہفتہ کے دن سے تین روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/12b9v
تصویر: AP

احمد آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان کے اس ’تین روزہ بھرت‘ کو ایک ایسی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد ممکنہ طور پر اگلے عام الیکشن میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدواری کی خاطر اپنی ساکھ بہتر بنانا ہے۔

بھارتی صوبے گجرات کے سب سے بڑے شہر احمد آباد میں آج اپنی سیاسی پارٹی کے بہت سے اہم رہنماؤں کی موجودگی میں نریندر مودی نے اپنی اس ہڑتال کے آغاز پر کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد امن کے پیغام کو پھیلانا اور اخوت اور خیر سگالی کے جذبات کی ترویج ہے۔

Narendra Modi
تصویر: AP

سفید بالوں والے 61 سالہ مودی، جنہیں بھارتی سیاست کو واضح طور پر دو بڑے گروپوں میں تقسیم کر دینے والی سب اہم شخصیت سمجھا جاتا ہے، اپنے خلاف ان الزامات کے تاثر کو غلط ثابت کرنے کی جد و جہد میں ہیں کہ سن 2002 میں گجرات میں ہونے والے خونریز ہندو مسلم فسادات میں وہ مبینہ طور پر کوئی فوری اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کر کے ایک طرح سے ان فسادات کے شریک ملزم بن گئے تھے۔

اس پس منظر میں بہت سے بھارتی تبصرہ نگار ان کی اس تین روزہ بھوک ہڑتال کو اس نام بھی دے رہے ہیں کہ مودی ملک کا اگلا وزیر اعظم بننے کے لیے اپنی ’شخصیت کو چمکانے‘ کی کاوش کر رہے ہیں۔ اگرچہ اپنی بھوک ہڑتال کے آغاز پر نریندر مودی نے موقع پر موجود حاضرین کو بتایا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے تاہم کئی بھارتی ٹیلی وژن اسٹیشن اپنی نشریات میں یہاں تک بھی کہ رہے ہیں کہ مودی کی بھوک ہڑتال Fast versus Past ہے، یعنی وہ اس بھوک ہڑتال کے ذریعے ماضی میں اپنی ذات پر لگے دھبے دھونا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر آج ہفتہ کو کئی بھارتی اخبارات میں شائع ہونے والے اپنے پورے ایک صفحے کے ایک خط میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی ریاست، معاشرہ یا فرد کبھی بھی مکمل طور پر غلطیوں سے پاک نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ ان تمام حلقوں کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے ان کی ذات میں پائی جانے والی اصلی غلطیوں کی نشاندہی کی۔

Indien Gujarat Ausschreitungen 2002
گجرات میں سن 2002 کے ہندو مسلم فسادات کے دوران لی گئی ایک تصویر، فائل فوٹوتصویر: AP

احمد آباد میں اپنی بھوک ہڑتال شروع کرتے ہوئے نریندر مودی نے اپنے اس مبینہ طور پر سست رفتار رد عمل پر کوئی معافی نہ مانگی، جس کا ان پر انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے اور جس کے سبب سن 2002 میں گجرات میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں دو ہزار تک انسان مارے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

بھارت میں نریندر مودی کو اس وجہ سے بہت پسند بھی کیا جاتا ہے کہ ان کی قیادت میں ریاستی حکومت نے گجرات میں بدعنوانی کے خلاف بڑی بھرپور اور نتیجہ خیز مہم چلائی۔ اسی لیے رائے عامہ کے کئی جائزے یہ پتہ بھی دیتے ہیں کہ مودی بھارت کے کسی بھی صوبے کے سب سے مقبول ترین وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔

نریندر مودی کی آج سے شروع ہونے والی ہڑتال پر بھارت کے ایک مشہور تبصرہ نگار سہیل سیٹھ کا یہ تبصرہ بھی بہت اہم ہے کہ مودی ’ریس کورس روڈ جانے کے لیے ہڑتال پر ہیں‘۔ اس تبصرے میں ریس کورس روڈ سے مراد ملکی دارالحکومت  نئی دہلی کی وہ سڑک ہے، جہاں بھارتی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ واقع ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں