1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں تشدد ناقابل قبول ہے، مودی

عاطف بلوچ ڈی پی اے
27 اگست 2017

بھارتی وزیر اعظم نے گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کے مریدوں کی طرف سے تشدد کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں تشدد ناقابل قبول ہے۔ اس تشدد کے باعث اب تک 37 افراد ہلاک جبکہ ڈھائی سو زخمی ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ivQ8
Indien Panchkula - Ausschreitungen Unterstützer des religiösen Führers Gurmeet Ram Rahim Singh
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندری مودی نے کہا ہے کہ بھارت میں پرتشدد واقعات ناقابل قبول ہیں اور کسی کو اس طرح کی کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جمعہ 25 اگست کو ایک عدالت کی طرف سے گرو گرمیت رام رحیم کو جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیے جانے کے بعد اس روحانی پیشوا کے مریدوں نے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، جس کے باعث اب تک سینتیس افراد ہلاک جبکہ ڈھائی سو زخمی ہو چکے ہیں۔

گُرو رام رحیم زیادتی کیس، پُر تشدد واقعات میں متعدد ہلاکتيں

جنسی زیادتی کا مقدمہ، گرمیت رام رحیم سنگھ مجرم ہیں، عدالت

میں ’میڈیسن بابا‘ ہوں

گرو گرمیت پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے سن دو ہزار دو میں دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ عدالت اب اٹھائیس اگست بروز پیر ڈیرہ سچا سودا فرقے کے اس بانی کو سزا سنائے گی۔ اس فیصلے سے قبل گرو گرمیت کے آبائی شہر پنچکولا میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ جمعے کے دن شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں ریاست ہریانہ کے اسی شہر میں اکتیس افراد مارے گئے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’بھارت مہاتما گاندھی اور گوتم بودھ کا دیس ہے۔ اس قوم میں کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے۔‘‘ اپنے ماہانہ ریڈیائی پیغام میں مودی نے پنچکولا کے موجودہ حالات کے تناظر میں مزید کہا کہ ریاست اور حکومت تشدد میں ملوث ہونے والے کسی بھی فرد یا گروپ کو برداشت نہیں کرے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قوم پرست رہنما مودی نے مزید کہا، ’’ہر شہری کو ملکی قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ قانون توڑنے والوں کا احتساب ہو گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔

پچاس سالہ گرو گرمیت رام رحیم کو اس وقت روہتک کی جیل میں رکھا گیا ہے۔ مقامی میڈیا نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں کم ازکم سات برس کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی کے پیش نظر پیر کے دن عدالتی کارروائی جیل کے اندر ہی منعقد ہو گی۔ ہریانہ ریاست کے ایک اعلیٰ اہلکار رام نیواس نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں سکیورٹی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور گرو گرمیت کے حامیوں کو روہتک تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

ہریانہ ریاست کے حکام کے مطابق جمعے کے دن شروع ہونے والے تشدد کے بعد گرو گرمیت کے فرقے کے ساٹھ مراکز پر چھاپے مارے گئے اور کم ازکم چھ سو افراد کو حراست میں لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے ان مراکز سے ہتھیار بھی برآمد کیے۔ دوسری طرف گرو گرمیت کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا ہے کہ ان کے روحانی رہنما جنسی زیادتی کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور وہ اس عدالتی فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے۔ گرو گرمیت کا دعویٰ ہے کہ ان کی مریدوں کی تعداد کم از کم بھی پچاس ملین کے قریب ہے۔