1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں دوسرے مرحلے کی پولنگ مکمل

افتخار گیلانی، نئی دہلی23 اپریل 2009

جمعرات کے روز آندھرا پردیش، آسام، بہار، گوا، کرناٹک، جموں و کشمیر، بہار، اڑیسہ ‘ مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اترپردیش اور جھارکھنڈ سمیت 12ریاستوں کے 140 پارلیمانی حلقوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔

https://p.dw.com/p/HckM
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ٹرن آؤٹ تسلی بخش رہاتصویر: AP

بھارت میں دوسرے مرحلے کی پولنگ کے ساتھ ہی پارلیمان کی تقریبا نصف سیٹوں کے لئے انتخابات مکمل ہوگئے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کی پولنگ میں 19.4 کروڑ ووٹروں میں سے تقریبا 55 فیصد رائے دہندگان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ سب سے زیادہ تری پورہ ریاست میں 78 فیصد اور سب سے کم بہار اور اترپردیش میں 44 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور ان کی اہلیہ گرشرن کورنے آسام میں اپنے ووٹ ڈالے۔

Wahl in Indien Manmohan Singh und Lal Krishna Advani
من موہن سنگھ کانگریس جب کہ ایل کے ایڈوانی بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیںتصویر: AP

دوسرے مرحلے کے الیکشن میں 121خواتین سمیت 2041 امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں حکمراں کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری راہول گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر اور مرکزی وزیر شرد پوار، لوک جن شکتی پارٹی کے صدر اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان، سابق وزیر دفاع جارج فرنانڈیز، بی جی پی کی سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سشما سوراج اور فلم ساز پرکاش جھا شامل ہیں۔

Wahlen in Indien 2009
لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیاتصویر: AP

دوسرے مرحلے کے انتخابات کے دوران تشدد کے اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پولنگ بڑی حد تک پرامن رہی۔ آندھراپردیش کے پرکاشم ضلع میں انتخابی تشدد کے دوران ایک شخص کی موت ہوگئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ بائیں بازو کے انتہا پسندوں نے پولنگ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ جھارکھنڈ کے نکسلی متاثرہ ضلع میں ایک بم دھماکے میں نیم فوجی دستے کا ایک جوا ن زخمی ہوگیا ۔ نکسلیوں نے سنگھ بھوم ضلع میں ایک پولنگ مرکز پر رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ بہار کے حاجی پور میں ووٹروں اور پولیس کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا ۔ پولیس فائرنگ میں کئی صحافیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی ریاست کے علاقوں موتیہاری اور ویشالی میں بھی انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات کی خبریں ملی ہیں۔

دوسرے مرحلے کی پولنگ کے بعد دونوں بڑی پارٹیوں نے اپنی کامیابی کے دعوے کئے ہیں۔حکمران کانگریس پارٹی نے کہا کہ اب یہ یقینی ہوتا جارہا ہے کہ اگلی حکومت کانگریس کی قیادت میں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی ہی بنے گی۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی دعوی کیا کہ ان کی پارٹی اور اتحاد اکثریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔