1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں لڑکے زیادہ، لڑکیاں کم : UNICEF کی رپورٹ

12 دسمبر 2006

اقوامِ متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں یہ پتہ چلنے پر کہ ماں کے پیٹ میں پلنے والا بچہ ایک لڑکی ہے، اسقاطِ حمل کروا لیا جاتا ہے اور اِس کے نتیجے میں اِس ملک میں ہر روز عالمی اَوسط کے مقابلے میں سات ہزار کم بچیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ آج کل دُنیا میں ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں اوسطاً 954 لڑکیاں پیدا ہو رہی ہیں تاہم بھارت میں یہ تناسب ایک ہزار لڑکوں کے مقابل

https://p.dw.com/p/DYI9
تصویر: AP

� میں 882 لڑکیاں ہے۔

آج کل بھارت میں روزانہ 71 ہزار بچے دُنیا میں آتے ہیں، جن میں سے صرف 31 ہزار لڑکیاں ہوتی ہیں جبکہ عالمی اوسط کے حساب سے یہ تعداد 38 ہزار ہونی چاہیے۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق بھارت کے 80 فیصد اضلاع میں یہ صورتِ حال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر شمالی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے 14 اضلاع میں۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیادہ تر حصوں میں اُن قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، جن میں پہلے سے بچے کی جنس کے تعین پر پابندی عاید ہے۔ اسی طرح قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت میں تقریباً 45 فیصد خواتین کو اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے ہی شادی کے بندھن میں بندھ جانے پر مجبور کیا جا تا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ پیدائش کے بعد بھی لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک جاری رکھا جاتا ہے اور خوراک، طبی سہولتوں اور تعلیم تک اُنہیں محض محدود رسائی ہی مل پاتی ہے۔