1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ماؤنوازوں کے ’’ترجمان‘‘ کی گرفتاری

24 جون 2009

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ کے پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ماؤنواز باغیوں کے ’’ترجمان‘‘ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IaNE
سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد کئی ریاستوں میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہےتصویر: AP

حکام کے مطابق ماؤنوازوں کے ترجمان گورچکرورتی کو ابتدائی طور پر تفتیش کی غرض سے روکا گیا تاہم بعد میں انہیں باقاعدہ حراست میں لے لیا گیا۔ گورچکرورتی مقامی ٹی وی چینل پر انٹرویو کے بعد واپس جارہے تھے کہ انہیں پولیس حکام نے ماؤنوازوں سے تعلق کے شبے میں روک لیا۔

ٹی وی چینل پر اپنے انٹرویو میں چکرورتی نے ماؤنوازوں کے موقف کا دفاع کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لال گڑھ میں پُرتشدد کارروئیوں میں ماؤنواز شامل نہیں ہیں۔

گورچکرورتی کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب مغربی بنگال میں نیم فوجی دستے ماؤنوازوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔

مقامی ٹی وی چینل پر منگل کی شام نشر ہونے والے ایک ٹاک شو میں گورچکرورتی کا کہنا تھا: ’’ماؤنواز ایک انقلابی گروپ ہیں، جو معاشرے میں سماجی تبدیلی کے لئے کام کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ بھارتی مرکزی حکومت امریکی ایماء پر ماؤنوازوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے اور مغربی بنگال میں کمیونسٹ حکومت بھی اس سے ’’زیادہ مختلف نہیں‘‘۔

ٹی وی اسٹیشن سے باہر نکلتے ہی ان کے منتظر پولیس اہلکار انہیں جیپ میں بٹھا کر لے گئے۔ چکرورتی بھارتی کمیونسٹ پارٹی (ماؤنواز) کے رکن ہیں۔ اس جماعت پر حال ہی میں قومی اور ریاستی سطح پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

لال گڑھ کے علاقے میں ماؤنوازوں کے خلاف آپریشن کے آغاز سے اب تک وہ کئی ٹی پروگراموں میں ماؤنوازوں کے موقف کا دفاع کرتے آئے ہیں۔

کولکتہ کے پولیس کمشنر گوتم موہن چکرورتی نے گور چکرورتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کےالزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گور چکرورتی پر کالعدم تنظیم سے قریبی تعلق کے الزام کا مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں