1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ممکنہ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر الرٹ

28 دسمبر 2010

بھارتی وزارت داخلہ نے خفیہ اطلاعات ملنے پر پورے ملک میں سکیورٹی دستوں کو الرٹ کر دیا ہے تاکہ دہشت گرد گروپوں کی طرف سے ممکنہ خونریز حملوں کو روکا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/zqj5
تصویر: AP

منگل کے روز نئی دہلی میں ملکی وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کی وزارت کے پاس ایسی قابل اعتماد خفیہ اطلاعات ہیں کہ ایک کالعدم عسکریت پسند گروپ نے سال نو کے موقع پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ بھارتی مالیاتی دارالحکومت ممبئی اور کئی دوسرے شہروں میں پولیس کے گشت میں اضافے کے علاوہ دیگر سکیورٹی اقدامات بھی مزید سخت کر دئے گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ملکی ساحلی علاقوں کی خصوصی نگرانی کی ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی خفیہ اداروں کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد پر ہجوم مقامات اور عبادت گاہوں کے علاوہ ایسے مقامات کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں، جہاں نئے سال کے آغاز پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

Anschläge am 26. November 2008 in Mumbai Indien
دوہزار آٹھ کے حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئےتصویر: AP

ممبئی پولیس کےکمشنر سنجیو دیال کے بقول ایسی قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹیں موجود ہیں کہ سال نو اورکرسمس کے درمیانی عرصے میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ مغربی شہر احمد آباد کو بھی اس ضمن میں حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں 2008ء کے دوران پے درپے21 بم حملوں میں 50 سے زائد جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ مذہبی مقامات کے ساتھ ساتھ بھیڑ والے عوامی مقامات پر سلامتی کو یقینی بنانے کی سر توڑ کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

بھارت کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے جاری کئے گئے انتباہ کے بعد جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک میں بھی سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں۔ ممبئی حملوں کے بعد ہونے والے بڑے دہشت گردانہ حملوں میں رواں ماہ وراناسی یا سابقہ 'بنارس‘ میں ہوئے بم دھماکے اور اسی سال فروری میں مغربی شہر پونے میں ہوئے بم دھماکے کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ بنارس کے حملے میں ایک کم عمر بچی جبکہ پونے کے حملے میں17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ممبئی حملوں کے بعد بھارتی پولیس دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے انتہائی سنجیدہ نظر آتی ہے۔ سن2008ء کے حملوں میں مجموعی طور پر 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں