1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مویشیوں کے مسلمان تاجروں کی موت پر مذہبی تناؤ

عاطف توقیر19 مارچ 2016

بھارتی پولیس کے مطابق مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ کے ایک گاؤں میں دو مویشی فروش مسلمانوں کی درختوں سے لٹکی لاشیں ملنے کے بعد سخت مذہبی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IGKF
Indien Opferfest Eid al-Adha 2015 Moschee in Neu Delhi
تصویر: Reuters/A. Mukherjee

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کےمطابق ان مویشیوں کے تاجروں کی لاشیں جمعے کی صبح لتہار ضلعے کے جھبَر نامی علاقے سے ملی تھیں۔ مقامی پولیس سربراہ انوپ بیرتھارے نے ڈی پی سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ دو مسلمانوں کی لاشیں مقامی دیہاتیوں کو ملی ہیں۔ بیرتھارے نے بتایا کہ ان میں سے ایک 32 سالہ مظلوم انصاری تھا، جب کے دوسرا 15 سالہ امتیاز خان تھا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہےکہ یہ دونوں افراد بھینسوں کو لیے ایک سالانہ مویشی میلے میں جا رہے تھے، جب مبینہ طور پر جانوروں کو مقدس ماننے اور ان کی نگہبانی کرنے والوں نے انہیں پہلے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ان ہلاک ہو جانے پر ان کی لاشیں درختوں سے لٹکا دیں۔ پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے، تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کون تھے۔

پولیس کے مطابق دو افراد کی لاشیں ایک درخت سے لٹکی ملی ہیں، جب کہ ان کے منہ میں کپڑا بھی ڈلا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے۔ ’’ان کے جسموں پر تشدد کے نشانات ہیں اور زخم موجود ہیں‘‘

پولیس کا مزید کہنا ہے، ’’ہم تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا ان کے قتل کے درپردہ کوئی پیسے یا جائیداد کا تنازعہ تھا یا قتل کے محرکات کچھ اور تھے۔‘‘

ادھر ٹائمز آف انڈیا نے مقامی دیہاتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس واقعے کی ذمہ داری ہندو انتہاپسندوں پر عائد کی ہے۔

بھارتی اخبار کے مطابق، ’’ان قاتلوں کو پولیس کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ چار ماہ قبل ایسے ہی ایک اور گروہ نے گومیہ نامی گاؤں میں بھی مویشیوں کے ایک تاجر کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔‘‘

اس واقعے کے بعد جھبر گاؤں کے رہائشیوں نے قریبی ہائی وے بند کر دی اور واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔ بتایا گیا ہے کہ جب پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے یہ لاشیں لے جانے کی کوشش کی تو بھی دیہاتیوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔