1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کرپشن کے خلاف بل، تین روزہ بحث کا آغاز

27 دسمبر 2011

بھارتی پارلیمنٹ میں انسداد بدعنوانی کی خاطر قانون سازی کے لیے تین روزہ بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ دوسری جانب سماجی کارکن انا ہزارے کرپشن کے خلاف سخت قوانین کی منظوری کے لیے ایک مرتبہ پھر بھوک ہڑتال کے لیے تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/13Zf7
بھارتی پارلیمنٹتصویر: AP

پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے بل میں کرپشن میں ملوث سرکاری ملازمین اور سیاستدانوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے ایک آزاد اور طاقت رکھنے والے محتسب ادارے کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب انا ہزارے نے بل کو ’کمزور اور بیکار‘ کہتے ہوئے معاشی مرکز ممبئی میں بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ انا ہزارے کے مطابق بل میں ترامیم لائی جائیں اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو متحسب ادارے کی نگرانی کرنے کی اجازت دی جائے۔

تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ کرپشن کے خلاف موجودہ بل کی منظوری آسان کام نہیں ہو گا۔ حزب اختلاف کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی نے کہا ہے کہ وہ موجودہ بل کی مخالفت کریں گی اور اس میں ترامیم کے لیے زور دیں گے۔

ممبئی میں ہڑتال کے موقع پر 74 سالہ انا ہزارے کا کہنا تھا، ’ہم گزشتہ 25 برسوں سے بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ کانگریس کے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ تحریک ان کے خلاف ہے۔ ہمیں بتائیں کہ 25 برسوں میں ہم نے کتنی بار آپ کے خلاف تحریک چلائی ہے‘؟

Der Anna Effekt Flash-Galerie
انا ہزارے نے بل کو ’کمزور اور بیکار‘ کہتے ہوئے معاشی مرکز ممبئی میں بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہےتصویر: dapd

دہلی حکومت نے انا ہزارے سے کہا ہےکہ وہ آج منگل سے بھوک ہڑتال کا آغاز نہ کریں۔ حکومت کے مطابق انہیں پہلے پارلیمنٹ کی کارروائی کو دیکھنا اور پھر بھوک ہڑتال کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

بھارت کے وزیر خزانہ پرناب مکھر جی نےکہا ہے کہ بل کی منظوری اور کرپشن کے خاتمے کی ذمہ داری اب پارلمینٹ پر چھوڑ دینی چاہیے۔

دریں اثناء انا ہزارے کے وکیل اور سماجی رکن پرشانت بھوشن نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہےکہ ان کے مطالبات نہ پورے ہونے کی صورت میں اراکین پارلیمان کی رہائش گاہوں کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’انا اراکین پارلیمان کے گھر کے باہر دھرنا دینے کے لیے 30 دسمبر کو دہلی آئیں گے۔ اراکین پارلیمان میں سے سونیا گاندھی یا راہول گاندھی کی قیام گاہ کے سامنے بھی دھرنا دیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ سب کچھ پارلیمنٹ کی کارروائی پر منحصر ہوگا۔ اگر ایسے اشارے ملےکہ پارلیمنٹ یا حکومت کرپٹ نظام کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہے تو دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی‘۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں