1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: والد کے قتل کا بدلہ، ’قاتل‘ کے بارہ ٹکڑے

عاطف بلوچ22 دسمبر 2015

عالم خان 2003ء میں صرف بارہ برس کا تھا، جب اس نے دیکھا کہ خاندان کے ایک دوست نے اس کا باپ کا قتل کیا تھا۔ تب سے ہی بدلے کی آگ اس کے سینے میں بھڑک رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/1HRfi
Symbolbild Polizeistreife in Neu Delhi
تصویر: AFP/Getty Images

بارہ برس بعد پھر وہ وقت آ گیا، جب بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہری عالم خان کو موقع ملا کہ وہ اپنے دل و دماغ کے زخموں اور تلخ یادوں کو ہمشیہ کے لیے ختم کر دے۔ اب وہ چوبیس برس کا جوان ہو چکا تھا۔ اس میں ہمت بھی تھی اور بدلہ لینے کی طاقت بھی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے والد کے ’قاتل‘ کو اپنے گھر مدعو کرے اور بدلہ چکا دے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارت کے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالم خان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے خفیہ طور پر یہ منصوبہ بنایا تھا۔ گزشتہ ہفتے ہی عالم خان نے مبینہ قاتل محمد رئیس کو اپنے گھر چائے پر مدعو کیا اور اسے ہلاک کر دیا۔

عالم خان کے مطابق اس نے محمد رئیس کو پہلے ہتھوڑے سے مار مار کر ہلاک کیا اور بعد ازاں آری اور تیز دھار چھری کی مدد سے اس کے جسم کے بارہ ٹکڑے کیے۔ پھر اس نے اپنے ایک ساتھی کی مدد سے ان ٹکڑوں کو پلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر قریبی دریا میں پھینک دیا۔

تاہم وہ اتنا چالاک ثابت نہ ہو سکا کہ تمام تر ثبوت اور شواہد مٹا دیتا۔ ویسے جرم چھپتا بھی کہاں ہے۔ مراد آباد کی پولیس کو گزشتہ ہفتے ہی محمد رئیس کے جسم کے ٹکڑے ملے۔ اس کی شناخت ہوئی تو کچھ دن کی تفتیش اور تحقیقات کے بعد ہی پولیس کو عالم خان پر شک ہو گیا۔

Indien Neu Delhi Kinder Vergewaltigungen Polizei Untersuchung
عالم خان اتنا چالاک ثابت نہ ہو سکا کہ تمام تر ثبوت اور شواہد مٹا دیتاتصویر: picture-alliance/AP Photo

عینی شاہدین نے جب تصدیق کی کہ آخری مرتبہ مقتول محمد رئیس کو عالم خان کے گھر میں دیکھا گیا تھا تو پولیس نے عالم خان کو حراست میں لے لیا۔ یوں عالم خان نے اعتراف جرم کرتے بھی دیر نہ کی۔ اس نے بتایا کہ جب وہ محمد رئیس کو بہلا کر اپنے گھر چائے پر لے آیا تو اس نے اونچی آواز میں میوزک چلا دیا تاکہ جب وہ اس پر حملہ کرے تو اس کی آواز باہر نہ جائے، ’’میں نے اونچی آواز میں میوزک چلایا اور اس کے بارہ ٹکڑے کر دیے۔‘‘

عالم خان نے مزید کہا کہ اس نے ان بارہ سالوں کے دوران کسی کو نہ بتایا کہ اس کے باپ کا قاتل رئیس ہے۔ اس نے اتنے طویل عرصہ اپنے جذبات پر قابو رکھا اور آخر کار اپنے بہیمانہ خواب کو پایہ تکیمل پہنچا دیا۔ وہ خوش ہے کہ اس نے یہ قتل کیا ہے۔

یہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مراد آباد میں رونما ہوا ہے۔ اس ضلع کے اعلیٰ پولیس اہل کار رام سریش یادو نے میڈٰیا کو بتایا ہے کہ عالم خان نے کسی ندامت یا پشیمانی کے بغیر ہی اعتراف جرم کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالم خان کے گھر سے قتل کے آلات بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔