1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: وزارتوں کی رسہ کشی

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی، ادارت: شامل شمس20 مئی 2009

صدر پرتبھا دیوی سنگھ پاٹل نے ڈاکٹر من موہن سنگھ کو بدھ کے روز نئی حکومت بنانے کی دعوت دی اور وہ 22 مئی کو وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیں گے۔

https://p.dw.com/p/HuJ8
ڈاکٹر من موہن سنگھ کے مطابق کانگریس پارٹی اور انتخابات سے قبل کے اتحادیوں کو ملا کر ان کے پاس 270 اراکین ہیں جب کہ چار آزاد اراکین نے اپنی حمایت دی ہےتصویر: UNI


ڈاکٹر من موہن سنگھ نے قصر صدارت یعنی راشٹرپتی بھون میں صدر پرتبھا پاٹل سے ملاقات کر کے نئی حکومت سازی کا دعوی پیش کیا۔ متحدہ ترقی پسند اتحاد یعنی یو پی اے کی چیئرپرسن اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ بعد میں نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ انہیں 322 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے اس موقع پر انہیں صدر کی طرف سے ملنے والے خط کو پڑھ کر سنایا جس میں صدر پرتبھا پاٹل نے 22 مئی کو کسی مناسب وقت پران کی وزارتی کونسل کو حلف دلانے کی بات کہی ہے۔

Indiens Regierungspartei legt Wahlprogramm vor 1
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور وزیرِ خارجہ پرنب مکھرجیتصویر: AP

اس موقع پر کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے بتایا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد کی چیئرپرسن کی حیثیت سے انہوں نے صدر کو خط سونپا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر من موہن سنگھ بھارت کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔

اکثریت ثابت کرنے کے لئے ضروری تعداد کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور انتخابات سے قبل کے اتحادیوں کو ملا کر ان کے پاس 270 اراکین ہیں جب کہ چار آزاد اراکین نے اپنی حمایت دی ہے۔ اس طرح یہ تعداد 274 ہوجاتی ہے جب کہ حکومت بنانے کے لئے 272 اراکین کی حمایت ضروری ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ان 274 اراکین کے علاوہ سماج وادی پارٹی‘ بہوجن سماج پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل سمیت متعدد پارٹیوں نے بھی انہیں حمایت دی ہے جن کے اراکین کی مجموعی تعداد 48 ہے اس طرح انہیں 322 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

قبل ازیں سونیا گاندھی کی رہائش گاہ 10 جن پتھ پر یو پی اے کی میٹنگ ہوئی جس میں حکومت سازی پرتفصیلی بات چیت ہوئی۔ اسی میٹنگ میں سونیا گاندھی کو یو پی اے کا دوبارہ چیئرپرسن منتخب کیا گیا۔ میٹنگ میں صرف انتخابات سے قبل کی حلیف جماعتوں کے رہنماوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اس لئے راشٹریہ جنتا دل کے لالوپرساد یادو، لوک جن شکتی پارٹی کے رام ولاس پاسوان اور سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ یادو اس میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔

Wahlen in Indien 2009
کانگریس کو دیگر جماعتوں کی حمایت کی کوئی خاص ضرورت نہیں پڑے گیتصویر: AP

میٹنگ میں کئی رہنماؤں اور بالخصوص ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی نے ایک ’کامن منیمم‘ پروگرام بنانے کی تجویز پیش کی لیکن کانگریس پارٹی کے ترجمان جناردھن دویدی نے بتایا کہ میٹنگ میں کسی ’کامن منیمم‘ پروگرام پر بات نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو پالیسی اور پروگرام پچھلی حکومت نے شروع کیے تھے انہیں آگے بڑھایا جائے گا اورایک چھوٹا گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا جو یہ طے کرے گا کہ مزید کون سے پروگرام شروع کئے جائیں کیوں کہ حلیف جماعتوں نے بھی اپنے انتخابی منشور میں کئی وعدے کئے ہیں۔

دریں اثنا حلیف جماعتوں کی طرف سے غیرمشروط حمایت دینے کے اعلان کے باوجود اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور خود کانگریس کے سینئر رہنماوں کے درمیان اہم وزارتوں کے لئے رسہ کشی جاری ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما پرنب مکھرجی ڈی ایم کے کے صدر ایم کروناندھی اور ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی سے وزارتوں کی تقسیم کی معاملے پر بات چیت کررہے ہیں لیکن کانگریس اس بار خود اتنی بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ہے کہ اتحادی جماعتوں کے لئے سودے بازی کی گنجائش تقریباً ختم ہوگئی ہے۔ کانگریس کے لئے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ریلوے کی اہم وزارت کے لئے دونوں بڑے حلیف ڈی اےم کے اور ترنمول کانگریس دباو ڈا ل رہی ہیں۔

Wahlen in Indien 2009
انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد کانگریس کے حامی جشن مناتے ہوئےتصویر: AP

اس دوران پچھلے چند دنوں کے دوران سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سمیت کئی پارٹیوں نے یو پی اے کو اپنی حمایت دینے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کی لیکن کانگریس پارٹی نے سردمہری کا مظاہرہ کیا۔

انتخابات کے نتائج کے بعد بدھ کے روز ہوئی یو پی اے کی پہلی میٹنگ میں ترنمول کانگریس پارٹی کی صدر ممتا بنرجی نے کہا کہ نئی حکومت کو مسلمانوں، اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کو یہ مثبت پیغام دینا ہوگا کہ وہ ان کے تعاون کی قدر کرتی ہے کیو ں کہ تقریباً دو دہائی بعد وہ انہی کی حمایت کی وجہ سے اتنی بہتر پوزیشن میں آسکی اور بالخصوص اتر پردیش میں دوبارہ زندہ ہوسکی ہے۔

اس میٹنگ میں ایم کروناندھی نے سری لنکا میں تملوں کا مسئلہ اٹھایا جس کے بعد وزیر اعظم نے کہا کہ سری لنکا کے تملوں کے لئے بھارت پہلے ہی 500 کروڑ روپے کی مدد دے چکا ہے اور حکومت بننے کے بعد کابینہ کی پہلی میٹنگ میں اس امداد میں اضافہ کرنے پی غور کیا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں