1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے دیہی علاقوں کا سفر، ہاؤس بوٹ کے ذریعے

8 نومبر 2011

چند منٹ پہلے تک فضا میں موٹر گاڑیوں کے ہارن اور موٹر سائیکلوں کے چلنے کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ ایک تنگ آبی راستے سے گزرتے ہوئے اب اس شور کی جگہ پرسکون خاموشی نے لے لی ہے۔

https://p.dw.com/p/136l8
کیرالہ میں ان خاص ڈیزائن والی ہاؤس بوٹس کو مقامی زبان میں ’کیتُوولّم‘ کہا جاتا ہےتصویر: A

ہم ایک ہاؤس بو‌ٹ پر سوار ایک ایسے آبی راستے سے گزر رہے ہیں، جہاں سے ہوتے ہوئے جنوب مغربی بھارتی ریاست کیرالہ کے ساحلی دیہی علاقوں کی سیر کی جا سکتی ہے۔ یہ کشتی ایک ایسی ہاؤس بوٹ ہے جو رہائش کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ کیرالہ میں اس خاص ڈیزائن والی ہاؤس بوٹ کو مقامی زبان میں ’کیتُوولّم‘ کہا جاتا ہے۔

کیرالہ میں جغرافیائی حوالے سے ’بیک واٹرز‘ تنگ آبی راستوں کے اس نیٹ ورک کو کہا جاتا ہے جو کئی سو کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور جس میں بہت سی نہروں کے علاوہ 44 دریاؤں کے ڈیلٹا بھی شامل ہیں۔ چند مقامات پر تو یہ آبی راستے اتنے تنگ ہیں کہ کوئی بھی بچہ چھلانگ لگا کر ایک طرف سے دوسرے طرف جا سکتا ہے۔ چند جگہوں پر یہی نہری یا دریائی راستے جھیلوں کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔

Indien Kerala
کیرالہ میں مقامی باشندے ان آبی راستوں کو صدیوں سے استعمال کر رہے ہیںتصویر: AP

کیرالہ کے اس حصے میں مقامی باشندے ان آبی راستوں کو صدیوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ ان پانیوں پر کشتی رانی کرتے ہوئے اپنی ضرورت کی اشیاء اپنے رہائشی علاقوں تک لاتے ہیں اور انہی راستوں سے وہ اپنے کھیتوں سے حاصل ہونے والی زرعی پیداوار مقامی اور علاقائی منڈیوں تک پہنچاتے ہیں۔

چند سال پہلے کچھ ماہرین اقتصادیات کو یہ خیال آیا کہ اس علاقے کو ایسے سیاحوں کے لیے ایک دلکش مقام کے طور پر ترویج دی جائے جو معمول کی تیز رفتار سیاحت اور بڑے شہروں کے دوروں سے بیزار ہوتے ہیں اور شاید اس طرح کے علاقوں میں اپنی تعطیلات گزارنا پسند کریں گے۔ اسی منفرد کاروباری نظریے کو عملی شکل دیتے ہوئے ان آبی راستوں پر سفر اور رہائش کے لیے بیس بیس میٹر طویل کشتیاں تیار کی جانے لگیں۔

Mumbai The Southern Capital
تصویر: Luke Jaworski

اب کیرالہ کے بیک واٹرز میں محو سفر اور سیاحتی کشش کی حامل ایسی سینکڑوں ہاؤس بوٹس دیکھنے میں آتی ہیں، جن میں ان کشتیوں کے مالکان کا اپنا گھر بھی ہوتا ہے، جہاں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں اور ساتھ ہی وہاں دو یا تین سیاحوں کے لیے سفر، کھانے اور شب بسری کا اہتمام بھی ہوتا ہے۔

اب صورت حال یہ ہے کہ کیرالہ کے ساحلی دیہی علاقوں کے درمیان چلنے والی ایسی کسی بھی کشتی میں کوئی بھی ملکی یا غیر ملکی سیاح کئی روز تک اکیلا یا اپنے کسی ساتھی یا دوست کے ساتھ قیام کر سکتا ہے، اس علاقے میں زندگی کی سادگی سے خود کو پر سکون بنا سکتا ہے، قدرتی ماحول میں فطرت کے بہت قریب رہ سکتا ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ اس طرح کی سیاحت بہت مہنگی بھی نہیں ہوتی۔

اس طرح کی سیاحت کے دوران کسی بھی سیاح کو بھارتی کے دیہی ساحلی علاقوں میں زندگی کی کم رفتاری اور اس کے پرسکون ہونے کا بہت قریب سے ذاتی تجربہ کرنے کا موقع بھی ملتا ہے، جو وہاں کا رخ کرنے والے بہت سے مہمانوں کی اولین خواہش ہوتی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: عدنان اسحاق