1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک مرتبہ پھر کرفیو

Ishaq, Adnan1 ستمبر 2008

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ سے متعلق متنازعہ فیصلے کے بعد نویں روزبھی کرفیو جاری رہا ۔ جبکہ دوسری جانب ریاستی حکومت نے علیحدگی پسند رہنماؤں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو نو روز کی نظر بند

https://p.dw.com/p/F8ue
تصویر: AP

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند مسلم جماعتوں کی جانب سےامرناتھ سنگھرش سمیتی اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کر دیا گیا ہے اور پر امن احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ تین علیحدگی پسند سیاسی رہنماوں، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی اور اشرف صحرائی کے خلاف بھارتی حکومت کی جانب سے سنگین مقدمات درج کر لئیے گئے ہیں۔ ان پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ تینوں رہنما بھارتی سیکیورٹی کے لئیے خطرہ ہیں ۔ ان تین رہنماؤں کو گزشتہ ہفتے سری نگر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تا ہم وادی کی پولیس کے مطابق حریت کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ اور کچھ دیگرعلیحدگی پسند کارکنوں کو مختلف مقدمات کے تحت سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ہے۔ حریت کے دیگر رہنماؤں نے نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار شدگان اور نظر بن لیڈران کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیر میں جاری احتجاجی مہم کی رابطہ کمیٹی کے ترجمان مسرت عالم نے کہا’ اس وقت ہمارا ہدف آزادی ہے، اور آٹھ سو کنال زمین کا مسئلہ ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، ہم نے پیر، منگل اور بدھ کے روز احتجاج کی کال دی ہے، جبکہ لال چوک چلو کا پروگرام بھی برقرار رہےگا، تاریخ کا اعلان ہم جلد کرینگے۔‘



دوسری جانب کشمیر میں ریاستی حکومت اور امرناتھ سنگھرش سمیتی کے درمیان کل ایک معاہدہ طے پایا۔ جس کے بعد ایک طرف سرمائی دارلحکومت جموں میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں تو دوسری طرف کشمیر وادی کے مختلف علاقوں میں دوبارہ کرفیونافذ کردیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق کرفیو کا نفاذ کشیدہ حالات کو معمول پر لانے کے لئے لگایا کیا ہے۔ جبکہ معاہدہ طے پانے کہ بعد جموں میں دو ماہ کے بعد حالات معمول پر آرہے ہیں۔




سری نگر سے شجاعت بخاری کی رپورٹ