1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیئر پینے کے جرم میں خاتون کو سزا رمضان کے بعد دی جائے گی

24 اگست 2009

ملائیشیا کے حکام نے کہا ہے کہ بیئر پینے کے جرم میں مسلمان خاتون کو سزا رمضان کے مہینے کے بعد دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/JHGx
مسلمان خاتون اور ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ کریتکا ساری دیوی سوکارنو کو خواتین کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہےتصویر: AP

مسلمان خاتون اور ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ کریتکا ساری دیوی سوکارنو کو خواتین کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ کرتیکا سوکارنو کو رواں ہفتے سزا دی جانی تھی۔

ملائیشیا میں بیئر پینے کے جرم میں ایک خاتون کو جرمانے کے علاوہ پہلی مرتبہ بید مارنے کا حکم بھی سنایا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ملائیشیا میں کسی مسلم خاتون کو پہلی مرتبہ دی جانے والی یہ سزا بہت تضحیک آمیز ہے۔

کرتیکا سوکارنو دو بچوں کی ماں ہیں۔ بیئر پینے کے جرم میں انہیں اسلامی سزا کے طور پر چھ بید مارے جائیں گے۔ 32 سالہ کرتیکا نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں یہ سزا جیل میں نہیں بلکہ سر عام دے۔ کرتیکا کا کہنا کہ ان کے اس مطالبے کا مقصد عام لوگوں میں حوالے سے بحث کا آغاز ہے سوکارنوکے بقول وہ اسلامی قوانین کا احترام کرتی ہیں۔ ابھی تک ان کی سزا کو سر عام عمل درآمد کے سلسلے میں کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا۔

Die zur Prügelstrafe verurteilten Malaysierin Kartika Sari Dewi Shukarno
ملائیشیا میں بیئر پینے کے جرم میں ایک خاتون کو جرمانے کے علاوہ پہلی مرتبہ بید مارنے کا حکم بھی سنایا گیا ہےتصویر: AP

کرتیکا ساری دیوی سوکارنو ملائیشیا کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں اس اسلامی ملک میں یہ سزا دی جائے گی۔ سوکارنو دسمبر 2007 میں ایک ہوٹل میں بیئر پی رہی تھیں، جب ہوٹل پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں موجود متعدد افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ کرتیکا بیئر پینے کا جرم ثابت ہونے پر قریب 1400 امریکی ڈالر کے برابر جرمانہ بھی ادا کرچکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب انہیں سزا سنائی گئی تھی تو وہ روئی نہیں تھیں بلکہ انہوں نے فیصلہ کرلیا تھا انہیں اب اس سے نمٹنا ہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملائیشیا میں نہ صرف کرتیکا سوکارنو کو دی جانے والی اس سزا کو ہتک آمیز قرار دیا ہے بلکہ اس ادارے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب اس ملک میں مذہب کا عمومی اور سماجی کردار وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔

ملائیشیا میں اگرچہ بہت سے مذاہب کے لوگ آباد ہیں تاہم ملک میں دو قسم کے قوانین رائج ہیں۔ ایک مسلمانوں کے لئے جبکہ دوسرا غیر مسلموں کے لئے۔ مسلمان ملک کی مجموعی 27 ملین آبادی کا 60 فیصد حصہ بنتے ہیں۔ اگرچہ ملک میں شراب نوشی ممنوع ہے تاہم کئی مسلمان مذہبی شناخت ظاہر کئے بغیر مختلف بارز اور نائٹ کلبوں میں شراب نوشی کرتے پائے جاتے ہیں۔

چار مختلف عدالتوں میں بہت سی پیشیوں کے باعث کرتیکا کو ایک ہسپتال میں اپنی نوکری سے ہاتھ بھی دھونا پڑا اور اس کے بعد سے کرتیکا نے جز وقتی ماڈلنگ شروع کر دی۔

ملائیشیا میں ایک خاتون کو بیئر پینے پر بید مارے جانے کا مقدمہ ملکی سطح پر ایک قومی بحث کا حصہ بن گیا ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ ملائیشیا کی تاریخ میں پہلی بار ایسا مسلمانوں کے لئے اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد دیکھنے میں آرہا ہے، حالانکہ مجموعی طور پر اس ملک کو بہت زیادہ مذہبی برداشت وال معاشرہ سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ : میراجمال

ادارت : مقبول ملک