1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیت اللہ محسود کی ہلاکت، شکوک اور ابہام میں مزید اضافہ

9 اگست 2009

تحریک طالبان کے امیر بیت اللہ محسود کی مبینہ ہلاکت اور ان کے ساتھی کمانڈروں کے مابین خونریز جھڑپوں کی اطلاعات پر تضاد کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/J6Xw
بیت اللہ محسود کی ایک فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

اس حوالے سے وزیر داخلہ رحمان ملک نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ بات کرتے ہوئے طالبان قیادت کو چیلنج کیا کہ اگر بیت اللہ محسود زندہ ہیں تو وہ اس کا ثبوت پیش کریں۔ اس کے ساتھ ہی بیت اللہ محسود کے مخالف کمانڈر حاجی ترکستان نے بھی مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ انٹرویومیں یہ دعویٰ کیا کہ بیت اللہ محسود امریکی ڈرون میزائل حملے میں مارے جا چکے ہیں۔ حاجی ترکستان کے مطابق: ’’بیت اللہ محسود گھر کے صحن ہی میں دفن کئے گئے ہیں اور اس گھر پر سیکیورٹی کافی سخت ہے۔ بیت اللہ محسود کے ساتھ تقریبا 40 سے 45 ساتھی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہماری قوم کے تین چارلوگوں کی لاشیں ضلع تنگ کے علاقے کریتار اور شیخو تار میں پہنچ گئیں ہیں۔‘‘

Pakistans Innenminister Rehman Malik auf PK zum Tod des Talibanführers Mehsud
پاکستانی وزیر داخلہ نے طالبان کو چیلنج دیا ہے کہ وہ اپنی قیادت کے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کریںتصویر: AP

حاجی ترکستان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بیت اللہ کی جانشینی کے جھگڑے پر ان کے ساتھی کمانڈر ولی الرحمان اور حکیم اللہ محسود باہمی جھڑپ میں ہلاک ہو گئے ہیں اور یہ کہ طالبان کے متحارب گروپوں میں مسلح تصادم بھی جاری ہے لیکن اس بیان کے چند ہی گھنٹوں بعد بیت اللہ کے مبینہ ہلاک ہونے والے کمانڈر ولی الرحمان نے ڈرامائی انداز میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف وہ خود زندہ ہیں بلکہ بیت اللہ اور حکیم اللہ بھی زندہ سلامت ہیں۔

ولی الرحمان کے بقول نہ تو ان کی شوریٰ کا کوئی اجلاس ہوا ہے اور نہ ہی طالبان کے مابین کوئی جھڑپ ہوئی ہے۔ ادھر اسلام آباد میں موجود جنوبی وزیرستان سے سابق ایم این اے مولانا معراج الدین نے بھی بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے۔

’’بیت اللہ محسود کے متعلق متضاد خبریں آ رہی ہیں لیکن مجھ تک مقامی لوگوں کی طرف سے ٹیلی فون کے ذریعے پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق بیت اللہ محسود زندہ سلامت ہیں۔‘‘

قبل ازیں رحمان ملک نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا تھا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو جائے گی تاہم چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد ہی وزیر داخلہ نے یہ کہہ کر بال طالبان کے کورٹ میں ڈال دی ہے کہ وہ اپنے لیڈر کے زندہ ہونے کا ثبوت دیں۔

تجزیہ نگاروں کے خیال میں تصدیق اور تردید کا یہ کھیل اس وقت تک چلتا رہے گا، جب تک دونوں فریقین یعنی طالبان یا حکومت میں سے کوئی ایک اپنے دعوے کی سچائی کےلئے ٹھوس دلیل پیش نہ کر دے۔