1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ اولمپکس اور چین مخالف مظاہرے

24 مارچ 2008

رواں برس چین میں منعقد ہونے والے اولمپیائی کھیلوں کے لئے آج پیر کے روز اولمپیائی مشعل جلنے کی تقریب کے کچھ دیر بعد یونانی شہر اولمپیا میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور Students for Free Tibet نے چین مخالف احتجاجی مظاہرے کئے۔

https://p.dw.com/p/DYDI
تصویر: AP

Reporters sans Frontiers کے تین ممبران نے اولمپیائی مشعل کی تقریب میں داخل ہو کر احتجاج کرنے اور چین مخالف نعرے بازی کرنے کی کوشش کی۔ دوسری طرف تبتی کارکنوں نے بھی شہر کے مرکزی بازار میں تبت میں چینی اقتدار کے خلاف نعرے لگا ئے۔ Reporters Sans Frontiers کے مطابق انکا مظاہرہ دنیا کی توجہ چین میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف دلانے کی کوشش کے طور پر کیا گیا تھا۔ آزادیء اظہار کے حامی گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ چینی حکومت کو اولمپیائی مشعل کو رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے جب تک کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت نہ کرے۔
تبتی نوجوانوں کی تنظیم Students for Free Tibet کے سربراہ Tenzin Dorjee نے اپنی گرفتاری کے بعد پریس سے گفتگو کے دوران اولمپیائی مشعل کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی موجودگی میں چین آنے کو امن کی نمائندہ مشعل کی توہین سے تعبیر کیا۔

رواں برس چینی دارلحکومت بیجنگ میں منعقد ہونے والے اولمپیائی کھیلوں کے حوالے سے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ تبت تنازعے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ان کھیلوں کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیئے۔ اس مناسبت سے حال ہی میں بھارتی دارلحکومت میں جلا وطن تبتی حکومتی نمائندوں نے بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔ چین کے لئے اولمپیائی کھیلوں کی اہمیت اور تبت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عالمی دلچسپی کے تناظر میں حال ہی میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی سپیکر Nancy Pelosi نے تبتی رہنما دالائی لاما سے ملاقات کی۔ چین نے مذکورہ ملاقات کے نتیجے میں جاری شدہ Nancy Pelosi کے چین مخالف بیان کی مذمت کی ہے۔

چینی حکومت تبت میں ہونے والے چین مخالف مظاہروں کے لئے بودھ رہنما دالائی لاما کو قصور وار ٹھہرا رہی ہے۔ دالائی لاما نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے چین سے مذاکرات کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ دوسری طرف تبتی نوجوانوں کی تنظیمیں کسی قسم کی مفاہمت کے خلاف ہیں۔