1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بیرونی مداخلت افغانستان کے بہتر مستقبل کی راہ میں رکاوٹ‘

9 جنوری 2011

افغانستان کے دورے پر موجود بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے واضح کیا ہے کہ یہاں کے معاملات میں بیرونی مداخلت افغان عوام کے بہتر مستقبل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/zvQ0
تصویر: UNI

ایس ایم کرشنا نے کابل میں اپنے افغان ہم منصب زلمی رسول کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد ان خیالات کا اظہار کیا۔ جنوبی ایشیا کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت دونوں ہی افغانستان میں اثر و رسوخ کی رسہ کشی میں مصروف عمل بتائے جاتے ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ افغانستان کی تعمیر نو میں مصروف بھارتیوں کو ’حقیقی‘ خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ان کا ملک ان خطرات سے گھبرانے والا نہیں۔ بھارتی وزیر نے امید ظاہر کی کہ کابل حکومت اس ضمن میں بھارتیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

Burhanuddin Rabani Vorsitzende Friedensrat Afghanistan
امن کونسل کے سربراہ سابق صدر برہان الدین ربانی نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھاتصویر: AP

یاد رہے کہ کابل میں بھارتی شہریوں کو دو بار دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ پہلی بار 2008ء میں بھارتی سفارتخانے پر ایک خودکش حملے میں 41 انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں، جبکہ گزشتہ سال کابل کے ایک ہوٹل پر خودکش حملے کا نشانہ بننے والے 16 افراد میں سے سات بھارتی شہری تھے۔ ایس ایم کرشنا نے صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ،’’میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس وقت تک افغانستان میں رہیں گے جب تک افغانستان کی منتخب حکومت چاہے۔‘‘

کرشنا کا یہ دورہ اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے افغان امن کونسل نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ نئی دہلی حکومت کی خواہش ہے کہ سخت نظریات کے حامل اور پاکستان کے حامی سمجھے جانے والے طالبان کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔ اس کے برعکس امن کونسل کے ارکان نے تازہ بیانات میں اُن طالبان کو سماجی دھارے میں شامل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو مسلح بغاوت ترک کردیں گے۔

ڈوئچے ویلے کے ساتھ خصوصی گفتگو میں امن کونسل کے نمائندے قیام الدین کشاف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے انہیں افغانستان میں جاری شورش میں خاتمے کے لئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ایس ایم کرشنا نے کہا کہ ان کا ملک طالبان کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کا حامی ہے مگر اس عمل میں بیرونی مداخلت افغانستان میں خوشحالی، جمہوریت اور استحکام کے لئے تباہ کن ہے۔

Tote bei Anschlag vor indischer Botschaft in Kabul
7 جولائی 2008ء کو کابل کے بھارتی سفارتخانے پر خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے حملہ آور کی نعش کو پولیس حکام لے جارہے ہیںتصویر: AP

افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھارتی وزیر نے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے مسئلے پر بھی غور کیا۔ واضح رہے کہ مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ کابل اور نئی دہلی حکومتیں بھی اس ضمن میں اسلام آباد پر الزام تراشی کرتی ہیں۔

جنگ زدہ افغانستان میں تعمیر نو اور بحالی کے مختلف منصوبوں کے لئے خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں بھارت کی امداد زیادہ ہے۔ ایس ایم کرشنا نے خشک سالی کے شکار علاقوں کے لئے ایک ہزار ٹن گندم کی امداد فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید