1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیس برس غیر قانونی قیام کے بعد ملک بدری

شمشیر حیدر AFP
9 مئی 2017

گرمکھ سنگھ قریب بیس برس پہلے غیر قانونی طور پر امریکا آیا تھا۔ اس نے ایک امریکی خاتون سے شادی کر لی تھی، سنگھ کی دو بیٹیاں بھی امریکا میں پیدا ہوئی تھیں۔ لیکن اس کے باوجود امریکی عدالت نے اسے ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا۔

https://p.dw.com/p/2cft1
Symbolbild Festnahme USA - Immigration Police
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Costa-Lima

اس وقت چھیالیس سالہ گرمکھ سنگھ کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہے اور وہ سن 1998 میں میکسیکو کے ذریعے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تھا۔ امریکا آمد کے بعد اس نے حکام کو سیاسی پناہ کی درخواست دے دی تھی۔

گرمکھ نے اپنی درخواست میں امریکی حکام کو بتایا تھا کہ سکھ ہونے کے سبب اسے بھارت میں جبر کا سامنا تھا تاہم حکام نے اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی اور اسے ملک بدر کر دینے کا حکم جاری کر دیا گیا۔ اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست مسترد ہونے کا سبب یہ تھا کہ وہ اپنے کیس کی درست طریقے سے پیروی نہیں کر پایا تھا۔

سن 2010 میں گرمکھ سنگھ نے ایک امریکی خاتون سے قانونی طور پر باقاعدہ شادی بھی کر لی تھی۔ شادی کے بعد جب اس نے سن 2012 میں امریکا میں قانونی حیثیت کے حصول کے لیے درخواست دی تب امریکی حکام نے اس کا پرانا کیس دوبارہ کھول لیا، جس میں اس کی ملک بدری کا حکم دیا گیا تھا۔

اس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کر لیا اور گرمکھ سنگھ کو جیل بھیج دیا گیا۔ تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی ضمانت پر اسے پانچ ماہ جیل کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ اس وقت سے امریکی عدالت میں اس کے کیس کی سماعت کی جا رہی تھی۔ گرمکھ سنگھ کے اہل خانہ کے مطابق اس عرصے میں وہ باقاعدگی سے عدالت میں کیس کی سماعت اور امریکی امیگریشن حکام کے سامنے پیش ہوتا رہا تھا۔

گرمکھ سنگھ  کی مدد کرنے والی تنظیم سے وابستہ انسانی حقوق کی کارکن الیکسس پیریز نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب امریکی کورٹ آف اپیلز نے اس کی ملک بدری کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیل مسترد کر دی ہے، جس کے بعد حکام نے اسے گرفتار کر لیا۔

گرفتاری کے وقت اس کے اہل خانہ بھی وہاں موجود تھے۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے سنگھ کی اٹھارہ سالہ بیٹی من پریت کا کہنا تھا، ’’ہم بہت پریشان ہیں۔ ان کی گرفتاری نے ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘

من پریت کا کہنا تھا کہ گرمکھ سنگھ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور وہ باقاعدگی سے ٹیکس بھی ادا کرتا تھا۔ اس کے مطابق سنگھ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک عام انسان کے طور پر سادہ زندگی گزارنا چاہتا تھا۔ اپنے والد کی گرفتاری کا منظر بیان کرتے ہوئے من پریت نے بتایا، ’’انہوں نے ہماری طرف اداس نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے، مجھے معلوم نہیں میرے ساتھ کیا ہو گا، مجھے معاف کر دینا اور اپنا خیال رکھنا۔‘‘

امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے وفاقی ادارے (آئی سی ای) کی ترجمان لوری ہیلے نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ گرمکھ سنگھ کے کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے اور عدالتی فیصلے کے بعد ہی اسے گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکی حکام ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم جرائم پیشہ افراد کی فوری ملک بدری کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم سنگھ جیسے افراد ’’جنہوں نے امریکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کر رکھی ہے، کو بھی گرفتار اور امریکا بدر کیا جا رہا ہے۔‘‘

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے۔