1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بیلجیئم لیبیا کے قریب جنگی بحری جہاز واپس بلائے‘

صائمہ حیدر
17 جولائی 2017

بیلجیئم کے وزیر برائے مہاجرت تھیو فرانکن نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تارکین وطن کے لیےیورپی یونین کے ایک امدادی مشن میں شامل  لیبیا کے قریب سمندر میں موجوداپنے فوجی بحری جہاز کو واپس بلائے۔

https://p.dw.com/p/2geKe
Italien Rettungseinsätze im Mittelmeer
تصویر: picture-alliance/ROPI/I. Petyx

مہاجرت کے امور کے نگران وزیر تھیو فرانکن کا موقف ہے کہ سمندر میں امدادی کارروائیاں کرنے والے ایسے جہازوں کی موجودگی بحیرہ روم کا خطرناک سفر کرنے کے حوالے سے مہاجرین کے حوصلے بڑھاتی ہے۔

بیلجیئم کی حکومت نے لیبیا کے ساحل سے ذرا فاصلے پر یورپی یونین کے ایک مشن کے تحت ایک جنگی بحری جہاز بھیج رکھا ہے۔ اس مشن کا مقصد انسانی اسمگلروں کے اُس نیٹ ورک کو توڑنا ہے جو لیبیا کے ساحلوں سے مہاجرین کو خستہ حال کشتیوں پر اٹلی کے سفر پر روانہ کرتے ہیں۔

اگرچہ اس مشن میں شامل ملٹری بحری جہازوں کا بنیادی کام سمندر میں ڈوبتے تارکین وطن کو بچانا نہیں ہے تاہم اکثر انہیں ایسا کرنا پڑتا ہے۔ تھیو فرانکن نے بیلجیئین نشریاتی ادارے وی ٹی ایم کو ایک انٹرویو میں کہا،’’ میری ذاتی رائے میں ایسی کارروائیوں کو دہرائے جانا نہیں چاہیے کیونکہ یہ محض حماقت ہے۔ اس کی کوئی عقلی دلیل نہیں۔‘‘

فرانکن  نے جو متعدد بار بحیرہ روم میں امدادی کارروائیوں میں شامل غیر سرکاری تنظیموں کے رویے پر تنقید کر چکے ہیں، مزید کہا،’’ اس پر کوئی بحث نہیں کہ ہمیں ان تارکین وطن کو بچانا چاہیے یا نہیں۔ ظاہر ہے کہ بچانا چاہیے۔ لیکن اس کا نتیجہ مہاجرین کی مزید ہلاکتوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہ یورپ کے لیے باعث شرم ہے۔‘‘

دوسری جانب بیلجیئم کی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک صرف اُس صورت میں اس مشن میں شمولیت جاری رکھے گا جب لیبیا کی حکومت یورپی یونین کے جہازوں کو اپنے پانیوں میں رہنے کی اجازت دے۔

سن دو ہزار سترہ کی پہلی ششماہی میں قریب 85،000 تارکین وطن بحیرہ روم کے راستے اٹلی کے جنوبی ساحلوں پر پہنچے ہیں۔ یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے میں اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔