1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیم میں القاعدہ کے 14 مبینہ ارکان گرفتار

عاطف توقیر11 دسمبر 2008

بیلجیم کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہمبینہ طور پرالقاعدہ دہشت گرد نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے چودہ ایسے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہےجن میں سے ایک نے خودکش حملے کی تیاری بھی کر رکھی تھی۔

https://p.dw.com/p/GDlP
تصویر: AP GraphicsBank/DW

بیلجیم میں ملکی وفاقی دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار کے بقول اب تک یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ آور حملے کہاں کرنا چاہ رہے تھے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان ملزمان کے ممکنہ طورپرہدف بیلجیم یا یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی ہوسکتے تھے۔

ان گرفتاریوں کا اعلان جمعرات کی سہ پہر کیا گیا جو اس لئے بھی اہمیت اختیار کر گئیں کہ آج سہ پہر ہی سے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہان کی دو روزہ کانفرنس بھی شروع ہو گئی ہے۔

اس حوالے سے بیلجیم کے سرکاری ذرائع کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ وفاقی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان افراد کی وجہ سے دہشت گردانہ کارروائیوں کا حقیقی خطرہ موجود تھا جب کہ برسلز میں ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ ان افراد کو احتیاطی طور پر گرفتار کیا گیا۔

Polizei nutzt in Regensburg Videokameras zur Überwachung Symbolbild Überwachungsstaat Staatliche Überwachung
بیلجیم میں ملکی وفاقی دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار کے بقول اب تک یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ آور حملے کہاں کرنا چاہ رہے تھے۔تصویر: dpa - Fotoreport

حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان گرفتاریوں کے بعد یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سلامتی کے اضافی اقدامات کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری جانب خبرایجنسی AFP کے مطابق حکام کا خیال ہے کہ ان مشتبہ دہشت گردوں نے ممکنہ طور پر افغانستان یا پاکستان کے کسی علاقے میں تربیت بھی حاصل کی ہے۔

بیلجیم کے نشریاتی ادارے RTBF نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ان افراد کی ممکنہ کارروئیوں کا ہدف شاید یورپی یونین کا سربراہی اجلاس بھی ہو سکتا تھا۔

برسلز میں وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق گرفتار شدگان میں سے ایک شخص کو ایسی کارروئی کے لئے کہا گیا تھا جس کے بارے میں اسے معلوم تھا کہ اس کارروائی میں وہ زندہ نہیں بچے گا۔

دفتر استغاثہ کے مطابق اس شخص نے اپنے ایک عزیز کو خداحافظ بھی کہا اور اسے یقین تھا کہ وہ اس ہلاکت خیز کارروئی کے بعد جنت میں جائے گا۔

بیلجیم کے مشرقی شہر Liege اور دارلحکومت برسلز میں ان افراد کی گرفتاری کے لئے 16 مختلف مقامات پر چھاپوں میں تقریبا ڈھائی سو پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا اور اس آپریشن کو بیلجیم میں انسداد دہشت گردی کا اہم ترین آپریشن قرار دیا جا رہا ہے۔

بیلجیم ہی میں گزشتہ ماہ کے آخر میں بھی حکومت نے مراکش کی درخواست پر سات مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا تھا۔