1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیم میں چار مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد

عاطف بلوچ9 اپریل 2016

بیلجیم میں محمد عبرینی اور دیگر تین افراد پر دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ مراکش نژاد بیلجین شہری عبرینی گزشتہ برس تیرہ نومبر کو پیرس میں ہوئے حملوں میں بھی مبینہ طور پر ملوث بتایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ISah
یہ واضح نہیں کہ اکتیس سالہ عبرینی آيا بائیس مارچ کو برسلز ميں ہونے والے حملوں میں بھی شریک تھا

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برسلز سے آمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبرینی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ’دہشت گرد گروہ کی کارروائیوں اور لوگوں کی ہلاکت میں ملوث‘ تھا۔

نو اپریل بروز ہفتہ بیلجیم کے استغاثہ نے اس پر فرد جرم عائد کرنے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ اکتیس سالہ عبرینی آيا بائیس مارچ کو برسلز ميں ہونے والے حملوں میں بھی شریک تھا۔ اسے جمعے کے روز برسلز کے مؤلن بيک نامی علاقے سے حراست ميں ليا گيا۔

بائیس مارچ کو برسلز ایئر پورٹ اور ایک میٹرو اسٹیشن پر حملوں کے نتیجے میں بتیس افراد مارے گئے تھے۔ بعد ازاں جائے وقوعہ سے حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ایسا شخص نظر آیا تھا، جو عبرینی سے مشابہت رکھتا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ وہی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ابھی تفتیشی عمل جاری ہے۔

عبرینی کے علاوہ اسامہ ۔کے نامی ایک مشتبہ شخص پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ مقامی میڈیا نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسامہ برسلز حملوں کے وقت اس میٹرو اسٹیشن پر موجود تھا، جسے حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

دیگر دو ملزمان، جن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، ان میں روانڈا کا شہری Herve B.M اور ستائیس سالہ بلال ۔ای۔ایم شامل ہے۔ ان افراد کو برسلز بم حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ عبرینی کے ہمراہ جن دو افراد کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا، انہیں پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ ہفتے کے دن ہی بیلجیم کی سکیورٹی فورسز نے برسلز میں واقع ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ بھی مارا، تاہم اس کارروائی میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ حکام کو شبہ تھا کہ یہ اپارٹمنٹ حملوں آوروں کو محفوظ رہائش فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا، لیکن اس تناظر میں کوئی شواہد نہ ملے۔

فرانس اور بیلجیم میں ہونے والے حالیہ حملے اس براعظم میں گزشتہ سالوں میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے دو بڑے حملے قرار دیے جاتے ہیں۔

سکیورٹی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں ہونے والی گرفتاریاں انتہائی اہم ہیں کیونکہ ملزمان سے تفتیش سے معلوم ہو سکے گا کہ ان حملوں میں اسلامک اسٹیٹ کا کیا کردار تھا اور ان جہادیوں کے یورپ میں کہاں کہاں اور کس کس سے رابطے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں