بینکاک میں حکومت مخالف مظاہرے ختم
13 اپریل 2009کافی عرصے سے جاری اس سیاسی بحران سے تھائی لینڈ کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور سرمایہ کاری میں نمایاں کمی کے ساتھ ساتھ سیاحت کی صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
مظاہرین کے منتشر ہو جانے کے باوجود ناقدین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ بحران ختم نہیں ہوا۔ سرخ رنگ کی شرٹ پہنچے مظاہرین نے سابق وزیر اعظم شناواترا کے حامی رہنما Jatuporn Prompan کے اعلان کے بعد وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ ختم ختم کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا’’ میں مظاہرہ ختم کرنا ہو گا۔ ہم اپنے حامیوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔‘‘
اس سے قبل حکومت نے دارالحکومت بنکاک اور نواحی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کے کے فوج طلب کر لی تھی۔ جس کے بعد فوج نے شہر بھر میں پوشینیں سنبھال لیں اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے زبردست ہوائی فائرنگ کی۔ مظاہرین کی جانب سے فوج اور سیکیورٹی اہلکاروں پر پیٹرول بم پھینکنے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ان جھڑپوں میں متعدد فوجی اور مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
اس سے قبل یہ حکومت مخالف مظاہرے مزید پرتشّدد رنگ اختیار کرگئے تھے۔ مظاہرین نے دارالحکومت بینکاک میں وزارت تعلیم کے کمپلکس پر بھی پیٹرول بموں سے حملہ کیا۔ اس موقع پر کئی مقامات پر متعدد بسوں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا تھا۔
دریں اثناء فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور آنسو گیس کےگولے برسائے اس دوران ستر مظاہرین زخمی ہوئے۔
بینکاک کے اسپتال ذرائع کے مطابق کم ازکم ستر افراد اسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر آنسو گیس کے گولوں سے متاثر ہوئے جبکہ دو فوجی اور دو مظاہرین گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔