1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی افغانستان کانفرنس آج پیرس میں

12 جون 2008

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان Kai Eide نے کابل اور بین الاقوامی اداروں پر زور ڈالا ہے کہ افغان شہریوں کی مدد اور فلاغ و بہبود کے لئے نئی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/EHy8
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: picture-alliance/dpa

اسی سلسلے میں80 ممالک سے تعلق رکھنے والے امدادی اداروں کے نمائندےجمعرات کو پیرس میں ملیں گے اور افغانستان میں سیکورٹی اور ترقیاتی کاموں کو موثر بنانے کے لئے پچاس اعشاریہ ایک بلین ڈالر کے ایک نئے منصوبے پر غور کریں گے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد عالمی برادری نے تباہ حال افغانستان میں سیکورٹی اور ترقی کے لئے کئی منصوبے تیار کئے ۔ لیکن ان کی تکمیل میں اکثر ہی مشکلات رہی۔ سن دو ہزار ایک میں ایک پانچ سالہ منصوبہ بنایا گیا لیکن اس منصوبے کے بہت ہی کم اہداف کی تکمیل ممکن ہو سکی جبکہ مجموعی طور پر افغانستان کی صورتحال مزید ابتر ہوئی۔ اس پانچ سالہ منصوبے کی ناکامی کی ایک وجہ طالبان باغیوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کو بھی قرار دیا گیا لیکن وجہ جو بھی ہو امریکی فوج کی آمد کے بعد، اجڑے ہوئے افغانستان کے باسی دہشت گردی کے بیچ غربت، ناچاری اور مجبوری کی دلدل میں دھنستے چلے گئے۔

Frankreichs Präsident Nicolas Sarkozy bei seiner Fernsehansprache nach einem Jahr im Amt
کانفرنس میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی شرکت کریں گےتصویر: AP

اور اب ایک مرتبہ پھر عالمی ڈونرز یعنی بین الاقوامی امدادی ادارے افغانستان کی ابتر صورتحال میں بہتری کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں۔

عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ سیاسی اور معاشی حوالے سے نئے افغانستان کے لئے مقامی حکومت کو بھی کمر بستہ ہونا پڑے گا۔ پیرس میں ہونے والی بین الاقوامی ڈونر کانفرنس کے منتظم اور اقوام متحدہ کے نمائندے برائے افغانستان Kai Eide نےکہا کہ وہ بطور بین الاقوامی کمینوٹی افغانستان کی ترقی اور تعمیر کے لئے اپنے وعدوں پر قائم ہیں ۔ اور اس مقصدکے لئےوہ ہر ممکن زریعے کو استعمال کرتے ہوئے تمام تر وسائل کو بہترین طریقے سے بروئے کار لائیں گے۔ تاکہ افغانیوں کی استعداد کاری کی جا سکے۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے اس کانفرنس کے آغاز پر کہا ہے کہ سن دو ہزار ایک اور اب کے افغانستان میں غیر معمولی فرق محسوس کیا جا سکتا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطور افغانستان کے ساتھی ، وہ یہاں مزید ترقی اور بہتری کے لئے کام کرتے رہے گے۔

واضح رہے کہ افغنستان کے کل چونتیس صوبوں میں سے سولہ میں ابھی بھی سیکورٹی کا مسلہ سر فہرست ہے ۔

جمعرات کے دن بین الاقوامی ڈونر کانفرنس میں سیکورٹی کی صورتحال ، ملک میں بد عنوانی اور منشیات کی کاشت جیسے مسائل سر فہرست رہنے کی امید ہے۔ اس کانفرنس میں افغان صدر حامد کرازئی حکومت کی طرف سے آئندہ پانچ سالہ منصوبوں کی تفصیلات بیان کریں گے۔

یاد رہے کہ دو سال قبل لندن میں بھی ایک بین لااقوامی ڈونر کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں افغنستان میں سیکورٹی، اچھے طرز حکمرانی، ترقیاتی اور دیگر اہم امور میں بہتری کے لئے اہداف مقرر کئے گئے تھے اور پیرس میں ہونے والی اس کانفرنس میں ان اہداف کے حصول کی کوششوں کو بھی پرکھا جائے گا۔

دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں نے ڈونر اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بہتری کے لئے بھی فنڈز مختص کئے جائیں۔