1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بی ایل ایف کا سربراہ اللہ نذر بلوچ، فوجی کارروائی میں ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ8 ستمبر 2015

بلوچستان کی کالعدم مسلح تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ اپنے پانچ اہم کمانڈرں کے ہمراہ سکیورٹی فورسز کی ایک مبینہ کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GTBk
تصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اللہ نذر بلوچ اور اس کے ساتھی شورش زدہ ضلع آواران میں مقابلے کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران بھاری اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔ سرفراز بگٹی کے بقول، "یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ ضلع آوران کے پہاڑی علاقے میں قائم ایک خفیہ ٹھکانے میں روپوش تھے۔ انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں ان کےخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں تک مقابلہ ہوا۔ اس دروان ڈاکٹر اللہ نذر نے کیمپ کے عقب کی جانب سے فرار ہونے کی بھی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے اور مقابلے میں ہلاک ہو گئے۔"

وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر اللہ نذر کی ہلاکت بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے۔ اس کامیاب کارروائی سے دہشت گردی سے بری طرح متاثرہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری واقع ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا، " جو لوگ بلوچستان میں امن کو تباہ کر رہے ہیں اور بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر صوبے میں بے گناہ لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔ حکومت کی رٹ تسلیم نہ کرنے والے گروپوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔ امن کا قیام ہماری ترجیہات میں شامل ہے ۔"

Dr Allah Nazar Baloch Anführer Baloch Befreihungsfront Quetta Pakistan
ڈاکٹر بلوچ ضلع آوران میں ایک خفیہ ٹھکانے میں روپوش تھے، سرفراز بگٹیتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نامی عسکریت پسند تنظیم، بلوچ باغی رہنما جمعہ خان مری نے 1964ء میں قائم کی تھی، جس نے 1980ء کی بلوچ بغاوت میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کو سن 2009 میں بی ایل ایف کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ ان کی سربراہی میں ہونے والے حملوں میں قومی تنصیبات کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا اور اس دوران درجنوں مقامی بلوچ اور آبادکار بھی بی ایل ایف کے حملوں میں ہلاک ہوئے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے۔ بی ایل ایف میں شمولیت سے قبل وہ بلوچ قوم پرست سیاست کا بھی حصہ رہے۔ ماضی میں انہیں خفیہ اداروں نے گرفتار بھی کیا تھا اور وہ کئی عرصے تک زیرحراست بھی رہ چکے تھے۔ کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا بھائی اور بھتیجا بھی مشکے کے علاقے میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ بی ایل ایف نے اب تک اللہ نذر کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

Dr Allah Nazar Baloch Anführer Baloch Befreihungsfront Quetta Pakistan
تصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

ادھر دوسری جانب آج دالبندین میں بھی سیکورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ دالبندین میں کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک کمیونیکیشن سسٹم کو تباہ کیا گیا ہے ۔ ان کے بقول، " دالبندین کے نواحی علاقے میں یہ کمیونیکیشن سسٹم پہاڑوں پر قائم کیا گیا تھا۔کارروائی کے دوران 7 شدت پسند بھی گرفتار ہوئے ہیں۔ تباہ کیے گئے سسٹم سے 150 کلو میٹر کے حدود میں رابطہ کیا جاسکتا تھا۔ اس سسٹم کو القاعدہ، جند اللہ، پاکستانی اورافغان طالبان، بلوچ عسکریت پسند اور دیگر مسلح تنظیمیں پاکستانی سر حد سے ملحقہ علاقوں میں مواصلاتی رابطے کے لیے استعمال کرتے تھے ۔"

شدت پسندوں کے خلاف ہونے والی اس کارروائی کے دوران برطانیہ، افریقہ، بھارت، افغانستان اور دیگر مختلف ممالک کی 650 موبائل سمیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔