1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے گھر واپس رمادی کب لوٹیں گے؟

عاطف بلوچ31 دسمبر 2015

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے رمادی میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو جلد از جلد ممکن بنانے کی پیشکش کر دی ہے تاکہ مہاجرین فوری طور پر واپس اپنے شہر جانے کے قابل ہو سکیں۔

https://p.dw.com/p/1HWU3
Irak Flüchtlingslager bei Amiriyat al-Fallujah
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mizban

اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے جمعرات کے دن عراق کو پیشکش کی ہے کہ عالمی ادارہ رمادی میں زندگی کی بحالی میں بغداد حکومت کی مدد کو تیار ہے۔ بان کی مون نے کہا کہ صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے اقوام متحدہ ہر ممکن تعاون کی پیشکش کرتی ہے۔ انتہا پسند تنظیم داعش نے مئی میں اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں وہاں سے ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔

اب عراقی فوج نے امریکی اتحادی فضائیہ کے تعاون سے رمادی کو بازیاب کرا لیا ہے تاہم وہاں جہادیوں کی تباہ کاریوں کی وجہ سے شہر کا بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔ ایسے خدشات ہیں کہ اس شہر کو دوبارہ بسانے کے لیے کافی وقت درکار ہو سکتا ہے۔

بان کی مون نے عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس شہر میں زندگی کی رونقیں لوٹانے کے لیے بغداد کے ساتھ ہیں۔

جہادیوں کو اس شہر سے پسپا کرنے کے بعد عراقی وزیر اعظم نے وہاں کا دورہ بھی کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے العبادی سے گفتگو میں کہا کہ رمادی کی بازیابی عراقی فورسز کی ایک اہم کامیابی ہے۔

بان کی مون نے مزید کہا کہ اب جلد از جلد اس شہر میں قانون کا بول بالا کرتے ہوئے وہاں بنیادی سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ابتدائی اندازوں کے مطابق رمادی کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے بیس ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

بان کی مون کے مطابق رمادی کا بنیادی ڈھانچہ رہائش کے قابل بنانے کے بعد ہی داخلی سطح پر بے گھر ہونے والے مہاجرین وہاں واپس لوٹنے کے قابل ہو سکیں گے۔ عراقی فوج کے مطابق رمادی میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

چھ ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران رمادی میں تین ہزار مکانات تباہ ہوئے جبکہ جہادیوں کی طرف سے بچھائی جانے والی بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز مواد نے سڑکوں اور دیگر عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اسی طرح جہادیوں کے خلاف امریکی اتحادی فضائیہ کی کارروائیوں کے نتیجے میں بھی شہر کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان ہوا ہے۔

Irak Rückeroberung von Ramadi
عراقی فورسز نے رمادی میں شدت پسندوں کو مکمل طور پر پسپا کر دیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye

عراقی حکومت نے اگرچہ اعلان کر دیا ہے کہ رمادی میں شدت پسندوں کو مکمل طور پر پسپا کر دیا گیا ہے لیکن امریکی اتحادی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ رمادی کے نواحی علاقوں میں اب بھی داعش کے تقریبا سات سو جنگجو فعال ہیں۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق رمادی کی صورتحال ایسی نہیں ہے کہ وہاں سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد فوری طور پر واپس لوٹ جائیں۔ وسطی رمادی میں چار لاکھ نفوس آباد تھے، جہاں اب بارودی سرنگوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق دوسری طرف ایسے خدشات بھی لاحق ہیں کہ نواحی علاقوں میں چھپے جہادی پلٹ کر وار کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید