1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکين وطن کی کشتيوں پر فائرنگ کی جائے، ڈينش سياستدان

عاصم سلیم
8 دسمبر 2016

ڈنمارک کے ايک رکن پارليمان نے کہا ہے کہ يورپ تک پہنچنے والی پناہ گزينوں کی کشتيوں پر فائرنگ کر کے انہيں روکا جانا چاہيے۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ان کا مطلب يہ نہ تھا کہ انسانوں کے خلاف ہتھيار استعمال کيے جائيں۔

https://p.dw.com/p/2TxWz
Flüchtlinge Boot
تصویر: picture-alliance/dpa

غير قانونی طريقے سے يورپی يونين کی حدود ميں داخل ہونے سے روکنے کے ليے تارکين وطن کی کشتيوں پر سکيورٹی فورسز کو فائرنگ کرنی چاہيے۔ يہ تجويز يورپی رياست ڈنمارک کی برسر اقتدار جماعت کی اتحادی ’ڈينش پيپلز پارٹی‘ سے تعلق رکھنے والے رکن پارليمان کينتھ برتھ نے قومی سطح کے ايک نشرياتی ادارے DK4 پر منگل کے روز اپنے ايک انٹرويو کے دوران پيش کی۔

مہاجرين کی مخالف اس سياسی جماعت کے يورپی يونين کے ليے ترجمان کينتھ برتھ نے کہا، ’’اس سلسلے ميں واحد کارآمد قدم يہ ہو گا کہ کشتيوں کو داخلے سے قبل مطلع کیا جائے کہ وہ اس سرحد کو عبور نہيں کر سکتيں اور ايسا کرنے کے صورت ميں ان کے خلاف فائرنگ کی جا سکتی ہے يا انہيں واپس بھيجا جا سکتا ہے۔‘‘ بعد ازاں سماجی رابطوں کی ويب سائٹ فيس بک پر اپنی ايک تحرير ميں انہوں نے اپنے موقف ميں نرمی کی اور وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا مطلب يہ نہيں تھا کہ لوگوں پر فائرنگ کی جائے بلکہ وہ يہ کہنا چاہتے تھے کہ نيٹو کے بحری جہاز انتباہ کے ليے ہوائی فائر کر سکتے ہيں۔

Bildergalerie Kosovo Krieg 15 Jahre 4.03.1999 Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa

’ڈينش پيپلز پارٹی‘ کے ترجمان سورن سونڈرگارڈ نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے کہا ہے کہ مہاجرين يا پناہ گزينوں کے خلاف ہتھياروں کا استعمال ان کی پارٹی کا مطالبہ ہر گز نہيں۔ اس پارٹی کو گزشتہ برس منعقدہ عام انتخابات ميں اکيس فيصد ووٹ حاصل ہوئے تھے، جس حساب سے يہ ملکی پارليمان ميں دوسری سب سے بڑی سياسی جماعت ہے۔

گزشتہ برس ايک ملين سے زائد تارکين وطن کی يورپ آمد کے تناظر ميں ڈنمارک نے اپنے ہاں اميگريشن کی سخت پاليسياں متعارف کروا رکھی ہيں۔