1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کے لیے روس اور فن لینڈ کی برفیلی سرحد بھی بند

شمشیر حیدر23 مارچ 2016

روس اور فن لینڈ کی حکومتوں نے ان دونوں ممالک کے مابین دو قطبی سرحدی راستوں کی عارضی بندش کا فیصلہ کیا ہے۔ آرکٹک کے ان سرحدی راستوں کے ذریعے روس سے فن لینڈ جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں ا‌ضافہ دیکھا جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/1II6f
Norwegen Flüchtlinge an der Grenze zu Russland
تصویر: Getty Images/AFP/C. Poppe

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیستو کے درمیان ماسکو میں طے پانے والے ایک معاہدے کے مطابق دونوں ریاستوں کے مابین آرکٹک کے علاقے میں دو سرحدی گزرگاہوں کو تارکین وطن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

درجنوں پاکستانی تارکین وطن یونان سے ترکی ملک بدر

رضاکارانہ طور پر واپس جاؤ، بائیس سو یورو ملیں گے

اس معاہدے کے مطابق یہ راستے صرف فن لینڈ، روس اور بیلاروس کے شہریوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے کھلے رہیں گے۔ فی الوقت سَلہ Salla اور راجا جوسَیپی Raja-Jooseppi نامی ان قطبی گزرگاہوں کو پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے لیے چھ ماہ تک بند رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

یورپ میں پائے جانے والے تارکین وطن کے موجودہ بحران کے دوران زیادہ تر پناہ گزین بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری سفر کے بعد ہی ترکی سے یونانی جزیروں تک پہنچ رہے تھے۔ تاہم رواں برس کے آغاز سے ان آرکٹک راستوں کے ذریعے روس سے فن لینڈ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔

’ہم واپس ترکی نہیں جانا چاہتے‘

فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیستو کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ان پابندیوں کا مقصد منظم غیر قانونی مہاجرت کو روکنا ہے۔ فن لینڈ یورپی یونین کی پالیسی کے مطابق غیر قانونی ترک وطن کے لیے استعمال ہونے والے نئے راستے بند کرنا چاہتا ہے۔‘‘

روس اور فن لینڈ کی مشترکہ زمینی سرحد کی لمبائی 1300 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے اور روس سے متصل آرکٹک کے اسی سرحدی علاقے سے جغرافیائی طور پر یورپی یونین اور اس کے شینگن زون کا آغاز ہوتا ہے۔

بلقان کی ریاستوں کی جانب سے ان کی قومی سرحدوں کی بندش اور ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے حالیہ معاہدے کے بعد تارکین وطن کے لیے ان راستوں سے ہوتے ہوئے غیر قانونی طور پر مغربی یا شمالی یورپ پہنچنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ اسی وجہ سے ہیلنسکی میں حکام کو خدشہ ہے کہ موسم بہتر ہونے کے بعد روس سے فن لینڈ آنے والے نئے تارکین وطن کی تعداد میں واضح اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ اندیشہ اس لیے بھی حقیقی سمجھا جا رہا ہے کہ رواں برس کے صرف پہلے دو ماہ کے دوران ایسے تقریباﹰ ایک ہزار پناہ گزین انتہائی دشوار گزار قطبی راستہ عبور کر کے روس سے فن لینڈ پہنچے تھے۔ اس کے برعکس پچھلے پورے سال کے دوران غیر قانونی طور پر فن لینڈ میں داخل ہونے والے ایسے تارکین وطن کی تعداد محض 700 کے قریب رہی تھی۔

فن لینڈ کا کہنا ہے کہ روس سے اس کی ریاستی حدود میں داخل ہونے والے زیادہ تر پناہ گزینوں کا تعلق افغانستان اور بھارت سے ہے۔ ان میں سے بھی زیادہ تر تارکین وطن ہیں، جو کافی عرصے سے روس ہی میں مقیم تھے۔ دونوں ممالک نے پناہ گزینوں کے حوالے سے آپس میں معلومات کے تبادلے میں مزید اضافے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

میرکل نے بالآخر مہاجرین دوست پالیسی پر یوُ ٹرن لے لیا

یورپ میں پناہ کے متلاشیوں میں اڑتالیس ہزار پاکستانی بھی