1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تامل باغیوں کے خلاف کارروائی بند کی جائے: بھارت

گوہر نذیر24 اپریل 2009

دنیا کے مختلف ملکوں کے بعد اب بھارت نے بھی رسمی طور پر سری لنکا سے تامل باغیوں کے خلاف جاری آپریشن کو ختم کرنے کو کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hdk0
شمالی سری لنکا میں جاری لڑائی میں ہزاروں شہری بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: AP

سری لنکا کے دورے پر گئے بھارتی مندوبین ایم کے نارائنن اور شیو شنکر مینن نے سری لنکا کے صدر مہندا راجاپاکشے کے ساتھ آج ملاقات کی اور ان سے تامل باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق تامل ٹائیگرز اور سری لنکا فوج کے درمیان گُذشتہ تین ماہ سے جاری خون ریز جھڑپوں کی زد میں آکر اب تک ساڑھے چھہ ہزار سے زائد شہری مارے جاچکے ہیں۔

دریں اثنا ء سری لنکن فوج کا دعویٰ ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف جاری آپریشن حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ فوج کے مطابق تامل ٹائیگرز کے 54 سالہ سربراہ ویلو پیلائے پربھاکرن جنگل کے ایک علاقے میں پھنس گئے ہیں تاہم ابھی اس حوالے سے باغیوں کا کوئی تازہ ردّعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اس سے قبل باغیوں کی ایک خاتون ترجمان نے کہا تھا کہ ان کے رہنما آخری لمحوں میں بھی بچ کر نکل سکتے ہیں۔ فوج کے مطابق پیر کے روز سے جنگ زدہ علاقے سے کم از کم ایک لاکھ شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا چکا ہے۔

BRITAIN_SRI_LANKA_L_5588855.jpg
تامل نسل کے باشندے کئی مغربی ملکوں میں مظاہرے کر رہے ہیںتصویر: AP

دوسری طرف تقریباً پندرہ سو جرمنی میں مقیم تامل باشندوں نے دارالحکومت برلن کے مشہور برانڈن بُرگ گیٹ کے سامنے سری لنکا میں تامل باغیوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے خلاف جمعہ کے روز ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے سری لنکا میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ تامل مظاہرین کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ وہ جرمن حکومت سے تاملوں کی مدد کے لئے مزید مدد کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

اس سے قبل جرمنی میں تاملوں نےبرلن میں چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر کے باہر اور جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈوسلڈورف میں بھی مظاہرے کئے۔ تاملوں کی ایک بڑی تعداد لندن میں بھی مقیم ہے، جہاں وہ کئی روز سے سری لنکا حکومت اور فوج کے خلاف کئی احتجاجی مظاہروں میں حصّہ لے چکی ہے۔