1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تانبے کے چوروں کے سبب یورپ میں ریلوے کا نظام متاثر

Maqbool Malik15 اپریل 2011

تانبے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے یورپ میں چوروں کو اپنی جانب راغب کرلیا ہے جو ٹرین کو برقی رو فراہم کرنے والی تاروں اور دیگر آلات کو شب کی تاریکی میں لے اڑتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10u1x
تصویر: AP

اس کے سبب وقت کے پابند یورپی باشندوں کووقت پر ٹرینیں نہیں مل پار ہیں اور آپریٹنگ کمپنیوں کو کئی ملین یورو کا مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اٹلی کی قومی ریلوے Ferrovie dello Stato سے وابستہ فرانکو فیومارا کا کہنا ہے کہ یورپ میں ریلوے کا انفراسٹرکچر چوروں کے لیے نقد رقم فراہم کرنے والی اے ٹی ایم مشین کا کام دینے لگا ہے۔ اطالوی حکومت نے ٹریک کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے سالانہ بنیادوں پر 10 ملین یورو سے زائد رقم خرچ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

تانبہ چرانے والوں کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ رات کے اندھیرے میں واردات کرتے ہیں۔ وہ ایسے آلات سے لیس ہوتے ہیں، جن کی مدد سے باآسانی تانبے کی تار یا پرزہ جات کو مرکزی نظام سے جُدا کرلیا جاتا ہے۔

یورپ بھر میں ریلوے خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں نے اپنے انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ اس کے باوجود چونکہ تانبے کی قیمت فی ٹن نو ہزار امریکی ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے، اس لیے خدشہ موجود ہے کہ چوری کی وارداتیں بڑھیں گی۔ گزشتہ سال چوری کی وارداتوں کے سبب کئی ملین یورو کا براہ راست مالی نقصان ہوا جبکہ ٹرینوں کے اوقات میں مجموعی طور پر لگ بھگ دس ہزار گھنٹوں کی تاخیر ہوئی۔

Streik der Lockführer in Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa

فرانس میں ہر سال لگ بھگ 132 ملین افراد کت ذریعے ٹرین سے سفر کرتے ہیں جہاں چوری کی ان وارداتوں کے سبب لگ بھگ چھ ہزار گھنٹوں کی مجموعی تاخیر ہوئی۔ فرانسیسی سرکاری ریلوے SNFC کے مطابق ریلوے ٹریک پر موجود تانبے کی تاروں پر انہوں نے کنکریٹ کی پتلی تہہ جما رکھی ہے مگر اس کے باوجود چور اپنی وارداتوں سے باز نہیں آتے۔ پریشانی کی بات یہ ہے کہ جب ایسی تار چوری کرلی جاتی ہے تو ٹریک پر موجود ٹرین کو خودکار نظام کے تحت سرخ بتی نظر آجاتی ہے اور اس کا ڈرائیور حادثے کے خدشے کے پیش نظر گاڑی روک لیتا ہے۔

اس مسئلے کو سلجھانے کے لیے بر اعظم یورپ میں کئی ہزار کلومیٹر پر پھیلے ریلوے نظام کی فضائی نگرانی، ریل گاڑیوں میں انتظامی نفری کی تعداد میں اضافے اور چوری شدہ تانبہ بیچنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور ہورہا ہے۔ ریلوے کے لیے تانبے کا متبادل ڈھونڈنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ یورپی حکام کی نظریں المونیئم، جست اور فائبر آپٹک پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ عالمی مالیاتی بازار میں شرح سود میں اضافے اور تیل کی بڑھتی قیمت کے سبب تانبے کے سستے ہونے کی امیدیں نہایت کم ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں