1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تبت میں ایک مرتبہ پھر مظاہرے

30 مارچ 2008

تبت میں ہزاروں افراد نے ایک مرتبہ پھر چین کے خلاف مظاہرہ کیا۔ دارلحکومت لہاسا میں تازہ مظاہرہ اس وقت شروع ہوا کہ جب چینی سیکیورٹی فورسز نے لوگوں کی شناخت چیک کرنا شروع کی ۔

https://p.dw.com/p/DYD0
تصویر: AP

اولمپک مشعل پہلی مرتبہ چین کے دارلحکومت بیجنگ پہنچنے والی ہے اور جلا وطن تبتی اسی طرح کی ایک مشعل کو لے کر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ مشعل کے ہمراہ جب یہ افراد بھارتی دارلحکومت پہنچنے تو انہوں نے ایک مظاہرہ کیا ۔ مظاہریں نے دلائی لامہ کے حق میں اور چین کے خلاف نعرے بازی کی اور قتل عام بند کرو کے نعرے بھی لگائے۔ جلا وطن تبتیوں نے چین کے صدر Hu Jintao کا پتلا بھی نذر آتش کیا ۔

تبتی مشعل گزشتہ ہفتے بھارتی شہر دھرم شالہ سے روانہ کی گئی تھی اور جلا وطن حکومت کا پروگرام ہے کہ اس کو زمینی اور فضائی کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک سے گزراتے ہوئے اولمپک کی افتتاحی تقریب کے دن بیجنگ پہنچایا جائے۔ جن ممالک سے یہ مشعل گزرے گی ان میں امریکہ ، فرانس ، آسٹریلیا اور جاپان شامل ہیں۔

دوسری طرف تبت کے دارلحکومت لہاسا میں نئے مظاہروں کی اطلاعات ہیں ۔ جلا وطن حکومت کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لہاسا میں چینی حکومت کے خلاف مظاہر وں کا سلسلہ جاری ہے۔ جن میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ مذید اطلاعات کے مطابق چینی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرے کے شروع ہوتے ہی پورے علاقے کو سیل کر دیا۔

نیپال کے دارلحکومت کھٹمنڈو میں پولیس نے 100 سے زائد تبتی باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ افراد چین کے سفارت خانے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس دوران چند مظاہریں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔