1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: آئی ایس کے خلاف کارروائی، نو ہلاکتیں

عدنان اسحاق26 اکتوبر 2015

جنوب مشرقی ترکی میں کرد اکثریتی علاقے دیار باقر میں آج پیر کے روز فائرنگ کے ایک واقعے میں اسلامک اسٹیٹ کے سات مبینہ دہشت گرد اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ ایک چھاپے کے دوران پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/1GuCD
تصویر: picture-alliance/AA

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترک پولیس نے آج علی الصبح ضلع دیار باقر میں مختلف گھروں پر چھاپے مارے۔ حکام کو علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات ملی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران شدت پسندوں کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، جس سے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔ تاہم جوابی کارروائی میں کم از کم سات شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ صبح دیر تک جاری رہا جبکہ پولیس کو شبہ ہے کہ علاقے میں مزید مشتبہ افراد چھپے ہوئے ہیں۔

ترک حکام نے دارالحکومت انقرہ میں دس اکتوبر کو کردوں کی ریلی پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ پر عائد کی تھی۔ اس واقعے میں 102 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ترکی کی جدید تاریخ کا یہ خونریز ترین حملہ تھا۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ اختتام ہفتہ پر ریلی پر ہونے والے حملے کے تناظر میں مختلف علاقوں پر چھاپے مارے گئے اور ان حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک جرمن خاتون شہری کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق سلامتی کے اداروں کو خدشہ تھا کہ یہ افراد کسی بڑے دہشت گردانہ حملے کی تیاری میں مصروف ہیں ، جسیے کے ہوائی یا بحری جہاز کا اغوا یا کسی عوامی مقام پر بارودی مواد نصب کرنا وغیرہ۔ انقرہ حملوں کے تناظر میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

Türkei Anti-Terror Operation in Diyarbakir
تصویر: picture-alliance/AA/T. Bekar

ترکی میں چھ روز بعد پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس موقع پر ترکی کے حالات کرد تنازعے اور آئی ایس کے خطرے کی وجہ سے شدید تناؤ کا شکار ہیں۔ اس سلسلے میں آج اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں اور پولیس کے مابین فائرنگ ترک سرزمین پر ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ ترکی نے شام میں آئی ایس اور شمالی عراق میں کرد باغیوں کے خلاف جولائی میں فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ بعد ازاں انقرہ حکام نے امریکا کو بھی فضائی حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔