1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی :حکمران جماعت کے خلاف مقدمے کی سماعت

3 جولائی 2008

ترک حکمران جماعت اے کے پی پر یہ الزام ہے کہ وہ ترکی کے سیکیولر تشخّص کے خلاف اقدامت کر رہی ہے۔ آئینی عدالت کے سامنے جمعرات کے روز حکمران جماعت کے نمائندوں نے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران اپنا دفاع کیا۔

https://p.dw.com/p/EVuc
ترکی میں ترقّی پسندوں اور اسلام پسندوں کےدرمیان معرکہ زورپکڑتا جا رہا ہےتصویر: AP

ترک حکمران جماعت اے کے پی متاواتر یہ کہتی آ رہی ہے کہ وہ ترکی میں شرعی نظام نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے باوجود ترکی کے متمّول اور با اثر سیکیولر حلقے اے کے پی کی اس بات کو ماننے کے لیے تیّار نہیں ہیں۔

سخت گیر سیکیولر حلقے، بشمول ترک فوج، عدلیہ اور ترکی کی سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ترکی کے بعض ریستورانوں میں شراب پر پابندی عائد کیا جانا اور جامعات میں اسکارف اوڑھنے پر سے پابندی اٹھانا ایسے اقدامات ہیں جو حکومت کی اسلام پسندی اور سیکیولر دشمنی کا ثبوت ہیں۔ بعض مبصرین کا موقف ہے کہ گزشتہ ماہ آئینی عدالت کا اسکارف پر پابندی ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو منسوخ کرنا شاید حکومتی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے کا پیش خیمہ ہے۔


اے کے پی نے اسکارف پر دوبارہ پابندی عائد کیے جانے کے عدالتی فیصلے کو پارلمان کی خود مختاری پر ضرب قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود اے کے پی ترک عدالت کی طاقت سے بہ خوبی واقف ہے۔ اے کے پی خود سن دوہ زار ایک میں کلعدم قرار دی جانے والی اسلام پسند جماعت ورٹیو پارٹی سے ہی نکلی ہے۔


aترکی کے ریاستی مثتغیثِ اعلیٰ نے نہ صرف اے کے پی کو کلعدم قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ عدالت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وزیرِ اعظم رجّب طیّب اردہان اور صدر عبدااللہ گل سمیت اے کے پی کے ستر عہدیداروں کی کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت پر پابندی لگا دی جائے ۔

بعض مبصرین تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اے کے پی کو اس بات کا خدشہ ہے کہ عدالت اس کو کلعدم قرار دے سکتی ہے اور اس کی جوابی کار روائی میں رجّب طیّب اردہان اور اے کے پی کی قیادت ایک نئی جماعت بنانے کی تیّاری کر چکے ہیں۔ مبصرین کی رائے میں اس نئی جماعت میں اردہان پسِ پشت ایک اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔


ترکی میں ترقّی پسندوں اور قدامت پسندوں کے درمیان تنازعہ اس حد تک جا چکا ہے کہ ایک ترک اخبار کے مطابق گزشتہ دنوں تر پولیس نے حکومت کے خلاف ممکنہ بغاوت کرنے کے الزام میں دو سابق جرنیلوں اور ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت اکیس افراد کو گرفتار کر لیا۔