1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی، قبرص تنازعے کے حل کے لئے کوششیں کرے، میرکل

11 جنوری 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترک حکام پر زور دیا ہے کہ وہ منقسم قبرص کا تنازعہ حل کرنے کے لئے مزید کوششیں کریں۔

https://p.dw.com/p/Qq0M
جرمن چانسلر قبرص کے صدر کے ہمراہتصویر: AP

انہوں نے اس ضمن میں قبرص حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ قبرص کے صدر Dimitris Christofias سے ملاقات کے بعد میرکل نے اُن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا، ’ اِنہوں نے تصفیے کے لئے آمادگی ظاہر کردی ہے مگر بدقسمتی سے دوسری جانب سے کوئی ردعمل نہیں دکھایا گیا۔‘

خیال رہے کہ کسی بھی جرمن سربراہ حکومت کی جانب سے قبرص کایہ پہلا دورہ ہے۔ قبرص کے رہنما نے اس تاریخی دورے کو قیام امن سے متعلق مذاکرات کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ اس دورے سے قبل جرمن چانسلر نے مالٹا میں مختصر قیام کیا، جہاں انہوں نے ملکی وزیر اعظم Lawrence Gonzi اور صدر George Abela کے ساتھ دو طرفہ دلچسپی کے معاملات پر گفتگو کی۔

Türkei Deutschland Angela Merkel in Ankara
جرمن چانسلر نے گزشتہ سال مارچ میں ترکی کا دورہ کیا تھاتصویر: AP

قبرص اور مالٹا نے مشترکہ طور پر 2008ء میں اپنے ہاں یورو کرنسی رائج کردی تھی۔ جہاں تک قبرص کا تعلق ہے تو یہ ریاست 1974ء سے دو حصوں میں منقسم ہے۔ جنوبی حصہ یونانی قبرص جبکہ شمالی حصہ ترک قبرص کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس حصے پر ترک افواج نے یونانی حملے کے جواب میں دھاوا بول دیا تھا۔ اگرچہ قبرص 2004ء سے یورپی یونین کا رکن ہے مگر محض اس کا جنوبی حصہ ان مراعات سے استفادہ کرتا ہے جو یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو حاصل ہیں۔ علیٰحدگی اختیار کرنے والے شمالی حصے کو محض ترکی نے تسلیم کر رکھا ہے۔

شمالی قبرص میں لگ بھگ 45 ہزار ترک فوجی موجود ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے 850 فوجی بفر زون میں تعینات ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون خبردار کرچکے ہیں کہ قبرص اور ترکی میں رواں سال کے عام انتخابات سے قبل اگر قبرص کے اتحاد سے متعلق امن مذاکرات ناکام ہوئے تو اس کے منفی اثرات طویل عرصے تک باقی رہیں گے۔ گزشتہ سال دورہ ء ترکی کے موقع پر جرمن چانسلر قبرص کے تنازعے کو، یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دے چکی ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں