1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں امریکی جوہری ہتھیاروں کو ’خطرات‘ لاحق، رپورٹ

عاطف توقیر15 اگست 2016

ترکی کے ایک فوجی اڈے پر موجود درجنوں امریکی جوہری ہتھیاروں کی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک کے مطابق یہ ہتھیار ’دہشت گردوں‘ کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JiRC
Karte - Flugstützpunkt Incirlik in Türkei

واشنگٹن میں قائم ایک امریکی تھنک ٹینک کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے جنوب میں واقع امریکا کے زیراستعمال انجرلک کے فوجی اڈے میں موجود درجنوں جوہری ہتھیاروں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

ناقدین کی جانب سے کافی عرصے سے خبردار کیا جاتا رہا ہے کہ شامی سرحد سے قریب 70 کلومیٹر دور انجرلِک کے فوجی اڈے میں موجود قریب 50 جوہری بم خطرات کا شکار ہیں۔

اس معاملے میں یہ تازہ بحث اور فوری اقدامات کے مطالبات اس وقت سامنے آ رہے ہیں، جب گزشتہ ماہ ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد اس میں ملوث مبینہ منصوبہ سازوں اور معاونین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں انجرلک کے فوجی اڈے کے ترک کمانڈر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کمانڈر بھی مشتبہ طور پر اس ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔

واشنگٹن میں قائم امریکی تھنک ٹینک سٹیمسن سینٹر کے مطابق، ’’کیا امریکا ترکی میں خانہ جنگی کی سی کوئی صورت حال یا شورش شروع ہو جانے کی صورت میں اپنے جوہری ہتھیاروں کا تحفظ ممکن بنا سکتا ہے، یہ ایک نہایت اہم سوال ہے۔‘‘

Deutschland Türkei Incirlik Bundeswehr Soldat mit Abzeichen
اس فوجی اڈے کو امریکی فورسز استعمال کر رہی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

انجرلک کا فوجی اڈہ، شام اور عراق میں فعال شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف امریکی کارروائیوں میں اہم کردار کا حامل ہے۔ یہاں سے امریکی طیارے اور ڈرونز آسانی سے اور فوری طور پر عسکریت پسندوں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔

تاہم مارچ میں پینٹاگون کی جانب سے امریکی فوجیوں کے اہل خانہ اور غیر فوجی عملے کو کہا گیا کہ وہ جنوبی ترکی سے نکل جائیں، کیوں کہ وہاں ان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

تھنک ٹینک کی اس رپورٹ کی معاون مصنف لائسی ہیلی کے مطابق، ’’سلامتی کے نکتہء نظر سے یہ ایک خوف ناک بات ہے کہ 50 امریکی جوہری ہتھیار ایسے علاقے میں موجود ہیں، جس کے بارے میں امریکی حکومت کے خدشات اس قدر سنگین ہیں۔‘‘

ہیلی نے مزید کہا، ’’ان ہتھیاروں کے تحفظ کی اچھی خاصی تدابیر کی گئی ہیں۔ تاہم احتیاطی تدبیریں ان خدشات کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں۔ بغاوت کے موقع پر، ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ہم ان ہتھیاروں کا مکمل تحفظ یقینی بنا سکتے ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے یہ کبھی ظاہر نہیں کیا کہ یہ جوہری بم کس جگہ ذخیرہ کیے گئے ہیں، تاہم کہا جاتا ہے کہ ترکی سمیت 28 رکنی عسکری اتحاد نیٹو کی رکن ریاستوں کے لیے امریکا کی جانب سے روس سے تحفظ کے عزم کے تحت ان جوہری بموں کو انجرلک ہی کے فوجی اڈے میں رکھا گیا ہے۔