1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں مہاجرین کے لیے یورپی یونین کا کیش کارڈ

عاطف توقیر
27 ستمبر 2016

یورپی یونین نے ترکی میں مقیم مہاجرین کے لیے الیکٹرانک کیش کارڈ متعارف کرا دیا ہے، جس پر ہر مہاجر کو ماہانہ بنیادوں پر وظیفہ بھیجا جائے گا تاکہ وہ اپنی گزر بسر کر سکے اور انقرہ حکومت پر بوجھ کم ہو پائے۔

https://p.dw.com/p/2Qcx7
Syrien Krieg - Lebensmittel - Mädchen mit Eimer in Aleppo
تصویر: picture-alliance/AA/E. Sansar

یورپی یونین اور ترکی کے درمیان رواں برس مارچ میں ایک ڈیل طے پائی تھی، جس کے تحت انقرہ حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ ترکی سے مہاجرین کو بحیرہء ایجیئن کے راستے یونان پہنچنے سے روکے جب کہ اس کے بدلے ترکی میں موجود شامی مہاجرین کی بہبود کے لیے ترکی کو تین ارب ڈالر سرمایہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

ایمرجنسی سوشل سیفٹی نیٹ (ESSN) نامی اس پروگرام کے ذریعے ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو خوراک، رہائش، تعلیم اور طبی اخراجات اس جاری کردہ پری پیڈ کارڈ کے ذریعے ادا کیے جائیں گے۔ یہ سرمایہ ترکی کے ساتھ اتفاق کردہ اس تین ارب یورپی کی یورپی امداد کا حصہ ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ترکی میں موجود شامی مہاجرین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنایا جائے گا، تاکہ وہ یورپ کا رخ نہ کریں۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے ہیومینیٹیرین امداد اور ہنگامی صورت حال کے انصرام کرسیٹوس سٹیلیانِڈیس نےایک نیوز کانفرنس میں کہا، ’’آج ہم نے یورپی یونین کی تاریخ کے سب سے بڑے امدادی پروجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کے ذریعے ایک ملین شامی مہاجرین کو بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ای ایس ایس این مہاجرین کی وجہ سے یورپی یونین کو درپیش چیلنج سے نمٹنے کے عزم کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔‘‘

Türkei Symbolbild Tourismus Antalya
ترکی میں لاکھوں شامی باشندے موجود ہیںتصویر: Getty Images/C. McGrath

یورپی یونین ترکی میں متعدد دیگر امدادی پروجیکٹس بھی شروع کیے ہوئے ہے، تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا الزام ہے کہ یورپی یونین نے ترکی کی جانب سے سرمایہ فراہم کرنے کی اپیلیوں پر کان نہیں دھرے۔

گزشتہ برس ترکی سے یونان کے راستے ایک ملین سے زائد مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہوئے تھے۔ تاہم رواں برس مارچ میں ترکی اور برسلز کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد ترکی نے مہاجرین کو اپنے ساحلوں کے استعمال سے روکا ہے اور مہاجرین کے بہاؤ میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی ہے۔

یورپی کمشنر نے کہا کہ اب انقرہ حکومت کو یقینی طور پر یورپی اقدامات کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کی تحسین کی جانا چاہیے، کیوں کہ ان اقدامات کی وجہ سے صورت حال روز بہ روز بہتر ہو رہی ہے۔