1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ترک بارڈز گارڈز کے ہاتھوں پناہ گزينوں کا قتل‘

عاصم سليم10 مئی 2016

انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ہيومن رائٹس واچ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ ترک بارڈر گارڈز نے سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے شامی پناہ گزينوں کو تشدد کا نشانہ بنايا ہے اور انہيں ہلاک کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Il8l
تصویر: ORF

ہيومن رائٹس واچ ميں ايک سينیئر محقق کی حيثيت سے کام کرنے والے گيری سمپسن نے کہا، ’’سينیئر ترک اہلکار يہ دعویٰ کرتے ہيں کہ وہ شامی پناہ گزين کو کھلے دل سے خوش آمديد کر رہے ہيں اور ان کی سرحديں پناہ گزينوں کے ليے کھلی ہيں تاہم اسی دوران ان کے سرحدی محافظ پناہ گزينوں کو مار پيٹ رہے ہيں اور انہيں قتل کر رہے ہيں۔‘‘ ادارے کی جانب سے يہ بات منگل دس مئی کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں کہی گئی۔

ہيومن رائٹس واچ کی جانب سے دعویٰ کيا گيا ہے کہ ترک بارڈر گارڈز کے ہاتھوں مارچ اور اپريل کے مہينوں ميں مجموعی طور پر پانچ شامی مہاجرين کو ہلاک کيا جا چکا ہے، جن ميں ايک بچہ بھی شامل ہے۔ بين الاقوامی ادارے نے ہلاکتوں کے ان مبينہ واقعات کو ’واقعی ہولناک‘ قرار ديا ہے۔

ہيومن رائٹس واچ نے مہاجرين کی بحيرہ ايجيئن کے راستے يورپ آمد کو روکنے کے ليے يورپی يونين اور ترکی کے مابين مارچ ميں طے پانے والی ڈيل کے تناظر ميں يورپی بلاک کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔ سمپسن نے کہا، ’’يورپی اہلکاروں کو يہ سمجھنا چاہيے کہ يورپ کی جانب آنے والے مہاجرين کو سرخ بتی دکھانے کا مطلب يہی ہے کہ ترکی کو اپنے بارڈر بند کرنے کے ليے سبز بتی نظر آتی ہے۔ اس کے نتيجے ميں جنگ زدہ حالات سے پناہ کی تلاش ميں آنے والے پناہ گزينوں کو خميازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ہيومن رائٹس نے مزيد کہا ہے کہ ترکی گزشتہ برس ہی سے شامی مہاجرين کو واپس پيچھے دھکيل رہا ہے
انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ہيومن رائٹس نے مزيد کہا ہے کہ ترکی گزشتہ برس ہی سے شامی مہاجرين کو واپس پيچھے دھکيل رہا ہےتصویر: Reuters/D. Ebenbichler

انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ہيومن رائٹس نے مزيد کہا ہے کہ ترکی گزشتہ برس ہی سے شامی مہاجرين کو واپس پيچھے دھکيل رہا ہے۔ شمالی شام ميں جاری حاليہ کشيدگی کے دوران ترکی نے اپنی سرحديں مکمل طور پر بند رکھيں۔ يوں شامی حکومت کے حلب ميں حملوں اور انتہائی زيادہ تشدد کے دوران پناہ گزين وہاں پھنس کر رہ گئے۔

مہاجرين کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی تحقيقات کرائی جائيں

دريں اثناء اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کی جانب سے سلوواکيہ ميں حکام پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ اس واقعے کی تحقيقات کرائی جائيں جس ميں مہاجرين سے بھری ايک گاڑی پر فائرنگ کے نتيجے ميں ايک عورت زخمی ہو گئی تھی۔ سلوواکيہ ميں يو اين ايچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کے مطابق چھبيس سالہ شامی عورت اب خطرے سے باہر ہے ليکن واقعے کی تحقيقات لازمی ہيں۔

اطلاعات ہيں کہ پير کو پيش آنے والے اس واقعے ميں سلوواکيہ کے سرحدی محافظوں نے چار مشتبہ گاڑيوں کو روکنے کی کوشش کی اور جب ايک ڈرائيور نے بھاگنے کی کوشش کی، تو ان محافظوں نے فائرنگ شروع کر دی۔