ترک باشندوں کے لیے یورپی یونین میں ویزا فری سفر
20 اپریل 2016یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں منصوبے کی حتمی منظوری چار مئی کو دی جا سکتی ہے۔ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی ڈیل پر عمل درآمد سے متعلق ایک رپورٹ میں یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ترکی مہاجرین کو یونان کے سفر سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، تاہم ترکی کو اس سلسلے میں مزید وسائل اور عزم کی ضرورت ہے، تاکہ یونان میں موجود مہاجرین کی ترکی واپسی ممکن ہو اور ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو اسی نسبت سے براہ راست یورپ میں بسایا جا سکے۔
یورپی کمیشن نے فی الحال یہ نہیں بتایا کہ ترک شہریوں کے ویزا فری داخلے کے لیے طے کردہ 72 نمبروں میں سے ترکی کتنے حاصل کر چکا ہے، تاہم اس رپورٹ میں متعدد ایسے معاملات کا ذکر کیا گیا ہے، جن پر ترکی کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی درخواستوں کے کے بیک لاگ کو کم کرے، تمام مہاجرین کو مقامی منڈیوں میں کام کرنے کی قانونی اجازت دی جائے اور ایسے ممالک کے شہریوں کے لیے اپنے ویزا کا حصول مشکل بنائے، جہاں سے مہاجرین یورپ پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یورپی کمشین نے انقرہ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے اور یورپی یونین کے رکن ملک قبرص کے شہریوں کے ساتھ غیرمساویانہ سلوک بند کرے۔ واضح رہے کہ ترکی نے اب تک قبرص کو تسلیم نہیں کیا ہے، جب کہ شمالی قبرص پر ترک نواز حکومت قائم ہے۔
منگل کے روز ترک وزیراعظم احمد داؤد آؤلو نے کہا تھا کہ انقرہ حکومت یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر پوری طرح عمل پیرا ہے، تاہم یورپی یونین اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر یورپی یونین نے اس معاہدے میں طے کردہ مراعات اور وعدوں پر عمل درآمد نہ کیا تو ترکی بھی اس ڈیل پر عمل درآمد روک دے گا۔
اشٹراس برگ میں داؤد آؤلو سے ملاقات کے بعد یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے کہا تھا کہ ترک شہریوں کی یورپی یونین میں ویزا فری انٹری سے متعلق معاملے پر غور جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چار مئی کو اس حوالے سے ایک اور رپورٹ پیش کی جائے گی، جس میں یہ بتایا جائے گا کہ اس معاملے میں کہاں تک پیش رفت ہو چکی ہے۔