1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر: ’مسلمانوں کے خلاف تعصب بڑھ رہا ہے‘

شامل شمس3 اپریل 2016

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے واشنگٹن کے قریب عثمانیہ مساجد کی طرز پر تعمیر کیے گئے ایک اسلامک سینٹر کا افتتاح کیا ہے۔ ترک رہنما نے اس موقع پر اس بات کی نفی کی کہ وہ ایک جابر حکمران ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IOhI
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Serkan Gurbuz

ترک صدر نے ہفتے کے روز واشنگٹن کے قریب ایک سو دس ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے ایک اسلامی ادارے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ایردوآن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلمان تعصب کا شکار ہیں۔

ترک صدر کہتے ہیں، ’’بد قسمتی سے ہم ساری دنیا میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف امریکا میں نہیں بلکہ عالم گیر سطح پر۔‘‘

تاہم مبصرین کی رائے میں ترک صدر جس طرز کی عدم برداشت کی بات کر رہے ہیں، اس کی نظیر موجودہ ترکی میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ملک اور ملک سے باہر ایردوآن کی جارحانہ سیاست پر تنقید کی جا رہی ہے، ایسی سیاست جس میں سیاسی دشمنوں کو ’’دہشت گرد‘‘ کہنے کی روایت پڑ چکی ہے۔

جمعرات کے روز امریکا میں ترک صدر کی حفاظت پر مامور ترک اہل کاروں کی صحافیوں اور حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور سکیورٹی اہل کاروں نے ایک حکومت مخالف صحافی کو اس آڈیٹوریم سے باہر نکال دیا، جہاں صدر تقریر کر رہے تھے۔ ایک صحافی کو بروکنگز انسٹیٹیوشن کے باہر لاتیں ماری گئیں اور تیسرے کو زمین پر گرا دیا گیا۔ یہ امریکیوں کے لیے ترک انتظامیہ کے ہاتھوں مخالفین کے ساتھ بدسلوکی کی ایک جیتی جاگتی مثال تھی۔

اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب کے صدر تھوماس بر کا کہنا تھا: ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ ترکی میں انسانی حقوق اور آزادیٴ صحافت کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

Washington Nukleargipfel Anti Erdogan Demonstranten
مبصرین کی رائے میں ترک صدر جس طرز کی عدم برداشت کی بات کر رہے ہیں، اس کی نظیر موجودہ ترکی میں دیکھی جا سکتی ہےتصویر: Reuters/J. Roberts

جمعے کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے بھی ترکی میں جابرانہ طرز حکمرانی پر تفکر کا اظہار کیا۔ ’’یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ ترکی میں کچھ ایسے رجحانات پیدا ہو گئے ہیں جن پر مجھے تشویش ہے۔ میرا خیال ہے کہ صحافت سے متعلق ترکی نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ اس کے لیے پریشان کن ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

بین الاقوامی صحافتی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے آزادیٴ صحافت سے متعلق عالمی درجہ بندی میں ایک سو اسّی مالک کی فہرست میں ترکی کو ایک سو انچاس ویں نمبر پر رکھا ہے۔ اس کی وجہ اس نے صدر ایردوآن کی پالیسیاں قرار دی ہے۔