1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک طالبات ایک مرتبہ پھر سکارف نہیں پہنیں گی

6 جون 2008

ترک سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیاہے کہ اعلی تعلیمی اداروں میں طالبات سر نہیں اوڑھ سکتیں۔ اس سے قبل موجودہ قدامت پسند حکمران سیاسی جماعت نے آئین مین ترمیم کرتے ہوئے انہیں اجازت دی تھی کہ وہ زیر تعیلم سر پر سکارف پہن سکیں۔

https://p.dw.com/p/EEvn
ترکی میں اس ترمیم کوکالعدم قرار دینے پر بھی مظاہرے ہوئےتصویر: AP

جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال پاشا نے سیاست اور مذہب کو ایک دوسرے سے الگ کر کے ملک کو ایسا آئین دیا جو لادینیت کی بنیادوں پر استوار ہے، اسی لئے ترک طالبات سر ڈھک کر اعلی تعلیمی اداروں میں نہیں جا سکتیں۔ موجودہ اسلامی قدامت پسند حکمران نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے طالبات کو سر پر سکارف پہننے کی اجازت دی لیکن حزب اختلاف نے اس ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور مقدمہ جیت لیا۔ اور اب دوبارہ طالبات سر اوڑھ کر اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں ہیں۔

ترمیم کے ذریعے جب طالبات نے اعلی تعلیمی اداروں میں جانا شروع کیا تو لادین طبقہ بشمول فوج، عدلیہ ، سول سوسائٹی، اکادمیہ اور دیگر مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس پرشدید تنقید کی۔ حزب اختلاف نے تو موجودہ حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ ترک سیکولر بنیادوں کو ختم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔