1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تشدد کے لیے استعمال ہونے والے آلات‘ نئی یورپی قانون سازی

4 اکتوبر 2016

یورپی یارلیمان نے ایک قانون سازی کرتے ہوئے تشدد کے لیے استعمال کیے جانے والے آلات کی تشہیر اور خرید و فرخت پر پہلے سے عائد پابندی کو مزید سخت بنا دیا ہے۔ اس سلسلے میں تیار کی جانے والی فہرست اب مزید طویل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2QrMh
Symbolbild Todesstrafe USA
تصویر: imago/blickwinkel

یورپی یونین میں تشدد یا سزائے موت دینے کے لیے استعمال ہونے والی اشیاء کی برآمد پر 2005ء میں ہی پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس میں زہر کے انجکشن میں استعمال ہونے والی سرنج، کرنٹ والی کرسی اور بیلٹ بھی شامل ہیں۔ اب اس فہرست میں ہتھکڑیاں اور وہ زنجیریں بھی شامل کر لی گئی ہیں، جن کی مدد سے کسی بھی شخص کو زمین یا دیوار پر باندھا جاتا ہے۔ اس قانون کے تحت اب جکڑنے کے لیے استعمال کی جانے والی کرسیوں اور کیلوں والے ڈنڈوں کی تشہیر بھی نہیں کی جا سکے گی۔

Elektrischer Stuhl Virginia
تصویر: AP

 انسانی  حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اس تناظر میں موجودہ قانون سازی کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے، جس کے تحت مختلف تجارتی میلوں میں ایسی اشیاء بنانے والی کمپنیوں کو اپنے آلات کی تشہیر کی اجازت تھی۔ اس کے علاوہ یہ کمپنیاں لندن اور پیرس میں ہونے والے میلوں کے علاوہ  انٹرنیٹ پر بھی تشدد کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی فروخت جاری رکھے ہوئے تھیں۔

 امید ہے کہ  یورپی یونین کی نئی قانون سازی پر 2017ء سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ قانون کو سخت بنانے کے فیصلے کے بعد اب ان کمپنیوں کے لیے اپنی اشیاء کی تشہیر کرنا اور ان کو برآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ اب نہ تو ان اشیاء کو یورپی یونین کے کسی تجارتی میلے میں پیش کیا جا سکے گا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی کیٹلاگ یا رسالہ چھاپا جا سکے گا۔ تجارت سے متعلق امور کی یورپی کمشنر  سیسیلیا مالمسٹروم کہتی ہیں، ’’ ہم سعودی عرب، چین، ایران اور امریکا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم تشدد کو مسترد کرتے ہیں اور اب اس عمل کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘۔