1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تقریباﹰ پانچ سو تارکینِ وطن کی  اٹلی آمد، متعدد ہلاکتیں

صائمہ حیدر
16 نومبر 2016

پانچ سو کے قریب تارکینِ وطن آج اٹلی کے ساحلی شہر کیٹینیا پہنچے ہیں۔ اِن تارکیں وطن کو رواں ہفتے کے آغاز  پر بحیرہء روم میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2Smtv
Italien gerettete Bootsflüchtlinge im Hafen von Catania
اٹلی پہنچنے والے تارکینِ وطن بارش کے باعث سرمئی کمبلوں میں لپٹے ہوئے تھےتصویر: Reuters/A. Parrinello

سینکڑوں تارکینِ وطن جِن میں سے زیادہ تر کا تعلق سب سہارا افریقہ سے ہے، سرمئی کمبلوں میں لپٹے ہوئے تھے کیونکہ اُنہیں بارش میں اطالوی بحریہ کے جہاز سے اتارا جا رہا تھا۔ ایکوئیریس نامی ایک دوسرا جہاز ، جسے ایک غیر سرکاری تنظیم ’ایس او ایس‘ کے زیرِ انتظام چلایا جاتا ہے، تقریباﹰ ایک سو بیس پناہ گزینوں اور نو تارکینِ وطن کی لاشیں لے کر آئندہ دو روز میں اٹلی کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گا۔

بحیرہء روم میں ہلاکتیں، یورپی یونین بھی ’شریکِ جرم‘

 یہ نو افراد بحیرہء روم کے خطرناک سفر کے دوران سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ ’ایکویرئیس ‘ پر سوار غیر سرکاری تنظیم ’ایس او ایس‘ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ تئیس افراد کو تیل کے ایک ٹینکر میں سے اُس وقت باہر نکال کر جہاز پر سوار کرایا گیا جب اُن کی کشتی نے ڈوبنا شروع کیا۔

Italien gerettete Bootsflüchtlinge im Hafen von Catania
ایک دوسرا جہاز قریباﹰ ایک سو بیس پناہ گزینوں کو لے کر آئندہ دو روز میں اٹلی کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گاتصویر: Reuters/A. Parrinello

 جائے وقوعہ سے چار لاشیں بر آمد کی گئی ہیں لیکن زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ بچائے جانے والے افراد کے مطابق لیبیا سے روانگی کے وقت کشتی میں موجود افراد کی کُل تعداد ایک سو بائیس تھی۔

یورپ میں مہاجرین کا بہاؤ ویسا نہ سہی مگر مسائل کا بہاؤ وہی

بحیرہء روم پچھلے برس کے مقابلے میں تین گنا خون ریز، اقوام متحدہ

 یاد رہے کہ رواں برس اب تک قریب ایک لاکھ ستاسٹھ ہزار تارکینِ وطن کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچے ہیں۔ یہ تعداد سن دو ہزار پندرہ  میں سمندر کے راستے اٹلی پہنچنے والے ایک لاکھ چون ہزار پناہ گزینوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

 رواں برس یورپ  پہنچنےکی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن کی بحیرہء روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے کی شرح بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ رہی۔ سن دو ہزار پندرہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد  تین ہزار سات سو ستتر تھی جبکہ رواں برس یہ تعداد چار ہزار دو سو ستر ہو گئی ہے۔