1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمام مہاجر بچے ستمبر سے اسکول جائيں گے، يونانی وزير اعظم

عاصم سليم28 جولائی 2016

يونان ميں موجود ہزاروں کی تعداد ميں مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی یقینی بنانے کے ليے سينکڑوں اضافی اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائيں گی۔

https://p.dw.com/p/1JXF3
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے اعلان کيا ہے کہ ستمبر سن 2016 سے اسکول جانے کی عمر والے ان کے ملک ميں موجود تمام مہاجر بچے باقاعدہ تعليم شروع کر ديں گے۔ اس مقصد کے ليے سينکڑوں اضافی اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کا فيصلہ کيا گيا ہے۔ سپراس نے ستائيس جولائی کے روز ٹيلی وژن پر نشر کردہ اپنے ايک خطاب ميں يہ اعلان کيا۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ کتنے بچے اسکول ميں باقاعدہ تعليم حاصل کرنے کے ليے اندراج کرائيں گے۔

مختلف يورپی ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے سخت اقدامات اور سرحدوں کی بندش کے نتيجے ميں اس وقت ستاون ہزار سے زائد مہاجرين يونان ميں پھنسے ہوئے ہيں۔ کئی اندازوں کے مطابق ان ميں سے ايک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ ملکی وزير تعليم نيکوس فيليس کے ساتھ ايک حاليہ ملاقات کے بعد دارالحکومت ايتھنز کے ميئر يوورگوس کامينيس نے ايسے اسکول جانے کے اہل مہاجر بچوں کی تعداد قريب بائيس ہزار بتائی۔

يونانی وزير اعظم نے بتايا ہے کہ اضافی ضروريات پوری کرنے کے ليے کم از کم آٹھ سو مزيد اساتذہ کو ملازمت فراہم کی جائے گی
يونانی وزير اعظم نے بتايا ہے کہ اضافی ضروريات پوری کرنے کے ليے کم از کم آٹھ سو مزيد اساتذہ کو ملازمت فراہم کی جائے گیتصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska

يونانی وزير اعظم نے بتايا ہے کہ اضافی ضروريات پوری کرنے کے ليے کم از کم آٹھ سو مزيد اساتذہ کو ملازمت فراہم کی جائے گی۔ وزير تعليم فيليس کے بقول متعلقہ محکمے اور حکام اضافی بچوں کا بوجھ اٹھانے کے ليے تيار ہيں۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ طلباء کو يونانی زبان کے علاوہ ايک اور زبان بھی سکھائی جائے گی جبکہ ايک اور سرکاری اہلکار نے يہ بتايا کہ بچوں کو حساب کی تعليم بھی دی جائے گی۔ وزير تعليم نےمزيد کہا کہ ابتداء ميں بچوں کو انضمام مکمل ہونے تک مختلف کلاسوں ميں پڑھايا جائے گا اور پھر آہستہ آہستہ انہيں ديگر يونانی بچوں کے ہمراہ ايک ہی جماعت ميں تعليم فراہم کی جائے گی۔ دريں اثنا يہ فيصلہ بھی کيا گيا ہے کہ جو بچے شہروں سے دور مہاجر کيمپوں ميں گزر بسر کر رہے ہيں، انہيں وہيں تعليم دی جائے گی۔

غير سرکاری تنظيم ’سيو دا چلڈرن‘ کے مطابق يونان ميں مہاجر کيمپوں ميں پھنسے بچوں نے اوسطاً ايک سے ڈيڑہ سال سے باقاعدہ اسکول ميں تعليم حاصل نہيں کی ہے۔ اس کے علاوہ اسکول جانے کی عمر والے تقريباً بيس فيصد بچوں نے سرے سے اسکول ميں قدم تک نہيں رکھا۔